ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ صدر حسن روحانی نے آئندہ ماہ مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق صدر حسن روحانی دوسری بار صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والوں میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ حسن روحانی کو اعتدال پسند ایرانی صدر کہا جاتا ہے۔ سنہ 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیتے وقت انہوں نے ملک کو عالمی سفارتی تنہائی سے نکالنے اور شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سماجی آزادیاں فراہم کرنے کا نعرہ لگایا تھا۔
ایران میں آئندہ 19 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کا عمل گذشتہ منگل کو شروع ہوا تھا۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے پانچ روز بعد دستوری کونسل ان کاغذات کی جانچ پڑتال کرے گی۔
ایران میں صدارتی انتخابات کے لیے اب تک 860 افراد نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ان میں سابق وزراء اور سابق صدر محمود احمدی نژاد بھی شامل ہیں۔
حسن روحانی کے حالیہ دور صدارت میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پایا جس پر جنوری 2016ء میں عمل درآمد شروع کردیا گیا۔ حسن روحانی تہران اور چھ عالمی طاقتوں میں طے پائے سمجھوتے کو اپنی ایک اہم کامیابی کے طور پرعوام کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سمجھوتے کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام بھی محفوظ رہا اور ایران پرعاید بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں بھی نرم ہوئی ہیں۔
تاہم امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد کھیل کا پانسا پلٹتا دکھائی دے رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایران کےجوہری پروگرام پر سمجھوتے پر سخت تنقید کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور خطے کے ممالک میں ایرانی مداخلت پر امریکی حکومت ایک نئی پالیسی رکھتی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق کل جمعہ کو ایران کے ایک متشدد مذہبی رہ نما ابراہیم رئیسی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
چھپن سالہ ابراہیمی رئیسی ملک میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔ رئیسی کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقربین میں شمار کیا جاتا ہے۔ رئیسی کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں اترنے سے بنیاد پرست دو حصوں میں تقسیم ہوتے دکھائی دےرہےہیں۔
ایران میں صدارتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ آج ہفتے کو ختم ہو رہی ہے۔