لکھنؤ: اترپردیش کے ہاتھرس اجتماعی عصمت دری معاملے میں ایس سی-ایس ٹی عدالت نے جمعرات (2 مارچ) کو اپنا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے 4 میں سے 3 ملزمان کو بری کر دیا، جبکہ ایک کو قصوروار قرار دیا ہے۔ ہاتھرس اجتماعی عصمت دری معاملہ میں سندیپ، رامو، روی اور لوکش ملزم تھے، جن میں سے کلیدی ملزم سندیپ کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یوپی کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر 2020 کو ایک دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
متاثرہ کو علاج کے لئے دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن 29 ستمبر کو علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ نے علاج کے دوران اپنے بیان میں 4 نوجوانوں سندیپ، رامو، لوکش اور روی پر گینگ ریپ کا الزام عائد کیا تھا۔
متاثرہ کے بیان کی بنیاد پر پولیس نے چاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں یوپی پولیس کی لاپرواہی بھی نظر آئی۔
پولیس پر الزام تھا کہ لڑکی کی آخری رسومات گھر والوں کو بتائے بغیر ادا کی گئیں۔ صرف اتنا ہی نہیں، یوپی پولیس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر دعویٰ کیا کہ متاثرہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری نہیں ہوئی تھی۔ یوپی پولیس کے اس بیان کے بعد عدالت نے یوپی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی۔
ملک بھر میں ہونے والے ہنگامے کے بعد یوگی حکومت نے سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی، جس کے بعد سی بی آئی نے تحقیقات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور متاثرہ کے خاندان سے کئی بار پوچھ گچھ کی۔
علی گڑھ جیل میں بند چاروں ملزمان سے بھی سی بی آئی نے پوچھ گچھ کی تھی۔ ملزمان کا پولی گراف ٹیسٹ اور برین میپنگ بھی کرائی گئی۔ حال ہی میں سی بی آئی نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔
سی بی آئی نے 22 ستمبر کو متاثرہ کے آخری بیان کی بنیاد پر چارج شیٹ داخل کی اور فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا تھا۔