اتر پردیش کے ہاتھرس میں 2 جولائی 2024 کو ہونے والے دردناک بھگدڑ حادثے کی عدالتی جانچ رپورٹ حکومت کو پیش کر دی گئی ہے۔ اس واقعے میں 121 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
رپورٹ کو کابینہ میں پیش کیا گیا اور اسے اسمبلی میں رکھنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حادثے کے لیے بنیادی طور پر منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جب کہ پولیس اور انتظامیہ کی لاپرواہی کو بھی سنگین کوتاہی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، جس ستسنگ میں بھگدڑ مچی، اس کے منتظمین نے حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کی تھی۔ تاہم، ایس آئی ٹی کی طرح عدالتی کمیشن نے بھی ستسنگ منعقد کرنے والے کتھاواچک ‘بھولے بابا’ کو حادثے سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کلین چٹ دے دی ہے۔
تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بھگدڑ کے پیچھے بابا کی کوئی براہ راست ذمہ داری نہیں تھی، بلکہ بدنظمی اور ناقص انتظامات ہی اس حادثے کی بنیادی وجہ بنے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پولیس نے اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کی اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کیے، جس کی وجہ سے صورتحال بے قابو ہو گئی۔ اگر پولیس اور انتظامیہ ہوشیار رہتی اور بھیڑ کو سنبھالنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جاتے تو یہ سانحہ روکا جاسکتا تھا۔
عدالتی کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ منتظمین نے سرکاری اجازت نامے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ مجوزہ تعداد سے زیادہ افراد کی شرکت کے باوجود مناسب حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے تھے،
جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔ کمیشن نے منتظمین کی اس لاپرواہی کو سانحے کا اصل سبب قرار دیا ہے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات کو روکنے کے لیے سخت قوانین نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔
آئندہ کے لیے سفارشات
عدالتی کمیشن نے آئندہ ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے کچھ اہم تجاویز پیش کی ہیں، جن میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
– بڑے عوامی اجتماعات سے قبل پولیس افسران کو لازمی طور پر مقام کا معائنہ کرنا چاہیے۔
– اجازت نامے کی شرائط پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے۔
– ایسے پروگراموں میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں تاکہ بھگدڑ جیسے واقعات کو روکا جا سکے۔
اس رپورٹ کے بعد حکومت کی جانب سے کارروائی کا امکان بڑھ گیا ہے۔ کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں انتظامی ڈھانچے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے نئے قواعد وضوابط جاری کیے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ہاتھرس میں پیش آنے والے اس المناک حادثے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔