اسرائیل، حماس تنازع میں دنیا بھر میں یہودیوں کے خلاف دشمنی اور نفرت عروج پر پہنچ گئی ۔دنیا بھر میں بہت سے یہودیوں کو خطرے کا سامنا ہے، وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق نیویارک سے لندن تک، سینٹ لوئس سے سڈنی تک، یہودی کمیونٹیز نفرت اور تعصب سے دوچار ہے .
امریکا میں ٹیلیگرام پر یہودی مخالف دھمکیاں ہفتے کے پہلے 18 گھنٹوں میں خطرناک حد تک 488 فیصد اضافہ ہوا۔چار دنوں میں برطانیہ میں یہودیوں کے خلاف واقعات میں 300 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں نے یہود مخالف آواز اختیار کر لی ہے۔
اسرائیل نے امریکا میں نفرت انگیز جرائم میں 152 فیصد اضافہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ائیر کینیڈا کے پائلٹ کو اسرائیل مخالف سوشل میڈیا پوسٹس کے بعد نوکری سے نکال دیا گیا،پائلٹ کو مونٹریال میں ایک احتجاج کے دوران اسرائیل مخالف پوسٹس شیئر کرنے پر برطرف کیا گیا، پائلٹ کی شناخت مصطفی ایزو کے نام سے ہوئی.
کمپنی کا کہنا ہے کہ تصدیق کرتے ہیں کہ پائلٹ اب ایئر کینیڈا کے لیے کام نہیں کرے گا،انسٹاگرام اکاؤنٹ کے اسکرین شاٹس میں ایک کیپشن کے ساتھ لکھا کہ ’’جہنم میں جلو‘‘ ایک پوسٹ میں اسرائیلی پرچم کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جا رہا ہے جس میں پیغام دیا گیا ہے’’دنیا کو صاف رکھیں‘‘۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نیویارک یونیورسٹی کے قانون کے طالب علم نے اسرائیل مخالف پیغام بھیجا تو نوکری کی پیشکش کھو بیٹھا، ہارورڈ میں، طلباء گروپوں نے ایک خط پر اپنے دستخط واپس لینے شروع کر دیے جس میں تشدد کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا تھا.
یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر، رائنا ورک مین نےگروپ کو ایک پیغام میں لکھا کہ اس زبردست جانی نقصان کی پوری ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔میں فلسطینی مزاحمت کی مذمت نہیں کروں گا۔
قانونی فرم، ونسٹن اینڈ سٹران جو اسے پہلے نوکری کی پیشکش کرچکی تھی اس تبصرے کے بعداس نے اپنی ملازمت کی پیشکش کو واپس لے لیا۔اسی دن، لاء اسکول کے ڈین نے طالب علم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔