یوپی کے ہاتھرس میں ستسنگ کے بعد بھگدڑ میں 121 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد بھکت آگرہ میں بھولے بابا کے گھر روز کی طرح جا رہے ہیں اور گھر کی دہلیز پر سر جھکا کر دعائیں مانگ رہے ہیں۔
ہاتھرس میں ستسنگ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 121 افراد کے ہلاک ہو نے کی خبر ہے۔ آگرہ میں واقع بھولے بابا کے گھر پر عقیدت مند سر جھکا کر جے جے کار کرتے رہے۔ بھولے بابا کا پرانا گھر آگرہ میں ہے۔ یہیں سے بابا کے وعظ دینےکا آغاز ہوا۔ بھولے بابا کا یہ گھر کیدار نگر کالونی میں ہے، جس میں 25 سال پہلے بھولے بابا رہتے تھے۔ اس سے پہلے وہ محکمہ پولیس میں تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس کی نوکری چھوڑ دی۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق بھولے بابا کے پیروکار ساون کا کہنا ہے کہ بھولے بابا نے سال 1999 یا 2000 میں پولیس کی نوکری سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ استعفیٰ دینے کے بعد وہ کیدار نگر کے مکان میں رہنے لگے۔ اس گھر میں رہتے ہوئے لوگ بھولے بابا سے جڑنے لگے اور عقیدت مندوں کی بھیڑ بڑھتی گئی۔
کیدار نگر علاقہ میں دو کمروں کا چھوٹا مکان خستہ حالی کا شکار ہو گیا تھا۔ کورونا کی وجہ سے اس گھر کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔ عقیدت مندوں نے یہ گھر بنا کر تیار کرایا ہے۔ پلاسٹر اور ٹائل لگانے کے بعد پورا گھر چمک اٹھا ۔ ساون نے بتایا کہ جب اس گھر میں بھولے بابا رہتے تھے تو وہ ایک تھالی میں بیٹھ کر دودھ سے نہاتے تھے۔ یہ گھر عقیدت مندوں کے لیے ایک بڑا مرکز ہے۔
عقیدت مند ہر روز یہاں آتے ہیں اور گھر کے دروازے کے چوکھٹ پر اپنا سر رکھ کر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان میں بہت سے عقیدت مند ہیں جو بابا کو بھگوان مانتے ہیں۔ خواتین روزانہ ساڑی اور دوپٹہ سے گھر کی صفائی کرتی ہیں۔ خاک کا ایک ذرہ بھی کہیں نظر نہیں آتا۔
ہاتھرس کے واقعہ کے بعد بھی کل صبح عقیدت مندوں کے دروازے کی چوکھٹ پر سر جھکانے کا سلسلہ جاری رہا۔ عقیدت مندوں کو ہاتھرس میں پیش آنے والے واقعہ کے بارے میں بھی معلومات ہے۔ بھکت ساون نے بتایا کہ بابا ایک تھالی میں بیٹھ کر دودھ سے نہاتے تھے۔ گھر کے اندر ہینڈ پمپ بھی لگا ہوا ہے۔
بھولے بابا کا اصل نام سورج پال ہے۔ وہ کاس گنج ضلع کے بہادر نگر کا رہنے والا ہے۔ سورج پال نے 1990 کی دہائی کے آخر میں پولیس اہلکار کی نوکری چھوڑ دی اور وعظ دینا شروع کیا۔ بابا نے ‘ستسنگ’ (مذہبی واعظ) کرنا شروع کیا۔ سورج پال عرف بھولے بابا کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ وہ درج فہرست ذات (ایس سی )برادری سے آتا ہے۔ بہادر نگر میں آشرم کے قیام کے بعد، بھولے بابا کی شہرت غریب اور محروم طبقوں میں تیزی سے بڑھی اور لاکھوں لوگ ان کے پیروکار بن گئے۔
شائع خبر کے مطابق پنڈال کے باہر ستسنگ کے منتظمین کے طور پر 78 لوگوں کے نام اور نمبر دیے گئے ہیں۔آج تک نے ان میں سے ایک ڈاکٹر مکیش کمار سے بات کی۔ مکیش کا نام 20 نمبر پر لکھا گیا ہے۔ مکیش کمار کا کہنا ہے کہ وہ بالکل بھی آرگنائزر نہیں تھے۔ چار روز قبل چندہ مانگنے گھر آئے تھے اور انہوں نےچندہ دینے سے انکار کر دیا تھا ،پتہ نہیں ان کا نام کیوں لکھا گیا۔
اس واقعہ کے بارے میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہےکہ ان کا پروگرام پہلی بار منعقد نہیں کیا گیا تھا، پروگرام پہلے بھی ہو چکے ہیں۔ اگر اتنی بھیڑ آرہی تھی تو حفاظتی انتظامات کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ عوام کی رہنمائی کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی۔ یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ بھیڑ کو جمع نہ ہونے دے۔