لکھنؤ : بابری مسجد، رام مندر مقدمہ میں اراضی کی ملکیت کے معاملے کی آئندہ آٹھ فروری سے سپریم کورٹ میں روزانہ ہونے والی سماعت کے لئے متعلقہ فریقین کے وکلاء نے پوری تیار ی کرلی ہے ۔30ستمبر 2010 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ زیر التوا ہے ۔
ہائی کورٹ نے متنازعہ اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کرکے رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑہ کو برابر برابر دئے جانے کا حکم دیا تھا۔اترپردیش شعیہ سنٹرل وقف بورڈ نے گذشتہ اگست میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے متنازعہ زمین پر رام مندر تعمیر کرانے اور لکھنؤ کے کسی مسلم اکثریتی علاقے میں مسجد امن کی تعمیر کرانے کی درخواست کی تھی۔ سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے بتایا کہ روزانہ سماعت کے لئے ان کی تیاری مکمل ہے ۔ اس سلسلے میں تین فروری کو اپنے فریق کے دیگر وکلاء کے ساتھ میٹنگ ہوچکی ہے ۔ کل پھر میٹنگ ہوگی۔ سات فروری کی شام کو ایک بار پھر ہم میٹنگ کریں گے ۔مسلمانوں کی طرف سے کپل سبل، ڈاکٹر راجیو دھون، راجو رام چندرن ، شکیل احمد اور سعید جیسے معروف وکلاء عدالت میں اپنا موقف رکھیں گے ۔ نرموہی اکھاڑہ کی طرف سے ایس کے جین، رنجیت لال ورما، ہندو مہاسبھا کی طرف سے ہری شنکر جین اور وشنوشنکر جین اور رام للا وراجمان کی طرف سے پراشرن عدالت میں اپنا موقف پیش کریں گے ۔ رام للا وراجمان کے وکیل مدن موہن پانڈے کو اترپردیش حکومت نے سرکاری وکیل مقرر کردیا ہے ۔