غرب اردن میں صیہونیوں کی بڑھتی جارحیتوں کے سامنے فلسطینی نوجوان شاندار استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ آج صبح کے صیہونیوں کے حملے کا بھی فلسطینی مجاہدوں نے ڈٹ کر جواب دیا ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ نابلس کے قدیم علاقے پر صیہونی فوجیوں کے دھاوے کے بعد، فلسطینیوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ یہ واقعہ آج صبح رونما ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ فلسطینی مجاہدوں نے صیہونیوں کی گاڑیوں پر دستی بم داغے اور ان پر فائرنگ بھی کی جس کے بعد شدید جھڑپیں کافی دیر تک جاری رہیں ۔
دوسری جانب صیہونی فوجیوں نے الخلیل کے مضافات میں رہائش پذیر حماس تحریک کے کمانڈر رزق الرجوب کو گرفتار کر لیا ۔
قابل ذکر ہے کہ غرب اردن میں اپریل سے لیکر اب تک صیہونیوں نے گیارہ فلسطینیوں کو شہید کیا جس کے جواب میں فلسطینیوں نے بھی صیہونیوں کے خلاف مسلحانہ کارروائیاں بڑھا دیں جس میں تین صیہونی مارے گئے اور اکتالیس دیگر زخمی ہوئے۔ صیہونیوں کی مختلف قسم کی سیکورٹی انتظامات کے باوجود، فلسطینی مجاہدوں کی مسلحانہ اور شہادت پسندانہ کارروائیوں میں کمی نہیں آئی ہے جس سے تل ابیب کی حالت ناگفتہ بہ ہوگئی ہے۔
دریں اثنا مسجد الاقصی کے خطیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں اعلی اسلامی تنظیم کے سربراہ شیخ عکرمہ الصبری نے بتایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت مسجد الاقصی کو زمان اور مکان کے لحاظ سے تقسیم کرنے پر تلی ہوئی ہے جسے روکنے کے لئے فلسطینی عوام بالخصوص بیت المقدس کے فلسطینیوں کے استقامت کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ غاصب صیہونیوں کو مسجد الاقصی کو تقسیم کرنے میں کامیابی نہیں ملے گی اور اس بارے میں تل ابیب کے پروپیگینڈے پر فلسطینی عوام اپنے عزم و ارادے اور استقامت کے جذبے سے پانی پھیر دیں گے۔
شیخ عکرمہ الصبری نے کہا کہ صیہونی اپنی اس سازش میں اب تک ناکام رہے ہیں اور اس کے بعد بھی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد الاقصی کو تقسیم کرنے کی سازش ہر تھوڑے دن کے بعد چھیڑی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کی بنیاد سن انیس سو انہتر میں مسجد الاقصی میں آگ لگا کر ڈالی گئی تھی جو اب بھی وقفے وقفے سے پیش کی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی پارلیمنٹ کے انتہاپسند رکن عمیت ہلیوی نے گذشتہ دنوں ایک مسودہ پیش کیا تھا جس کے تحت مسجد الاقصی کو ان کے بقول یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ ہلیوی کے سازشی منصوبے کے تحت مسلمانوں کو مسجد کا جنوبی حصہ دیا جائے گا جبکہ صیہونیوں کو درمیانی اور شمالی حصہ پیش کئے جانے کی سازش کی گئی ہے جہاں قبۃ الصخرہ مسجد بھی واقع ہے۔ اسلامی استقامتی تنظیموں نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس مسودے پر عملدرآمد، اعلان جنگ کے مترادف ہوگا۔
ادھر مقبوضہ سرزمینوں میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امداد کے کوآرڈینیٹر ادارے کی نمائندہ نے بتایا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مسلم علاقے میں رہنے والے ڈیڑھ سو فلسطینی گھرانوں کو زبردستی اپنے آبائی گھروں سے نکالے جانے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تل ابیب کے نام نہاد عدالتی نظام اور فوج کی مکمل حمایت میں غاصب صیہونیوں کی جانب سے اس طرح قبضے کرنے کی رفتار اور شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔