برلن: جرمنی، ہالینڈ اور امریکا کے ماہرین نے 34 ممالک میں مشترکہ تحقیق کرنے کے بعد دریافت کیا ہے کہ جو لوگ ضرورت مندوں کی مدد کرتے رہتے ہیں وہ نہ صرف لمبی عمر پاتے ہیں بلکہ ان کی عمومی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔
اس تحقیق میں انسانی صحت اور عمر کا انسانی رویّوں کے ساتھ تعلق معلوم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ایک دوسرے کی مدد یا تعاونِ باہمی کا رویہ کوئی عجیب و غریب نہیں بلکہ یہ چیونٹیوں سے لے کر ہاتھیوں تک میں پایا جاتا ہے۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ ہماری فطرت میں شامل ہے۔
البتہ، یہ ماہرین جاننا چاہتے تھے کہ انسانی معاشروں میں، جہاں آپس میں تعاون سے زیادہ مقابلے کا رجحان ہے، یہ طرزِ عمل کس نوعیت کا ہے اور اس سے انفرادی سطح پر کیا فائدہ پہنچتا ہے۔
اس مقصد کےلیے انہوں نے مختلف ممالک میں ضرورت مندوں کی مدد اور تعاونِ باہمی کے بارے میں کیے گئے مطالعات اور تحقیقات کو کھنگالنا شروع کیا۔ طویل تحقیق کے بعد واضح نتائج ان کے سامنے تھے:
’’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ غریب ہیں یا امیر، لیکن اگر آپ ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا مزاج رکھتے ہیں تو ممکنہ طور پر آپ کی عمر طویل ہوگی جبکہ صحت اچھی رہنے کا امکان بھی روشن ہے۔‘‘
جاپان اور فرانس میں امدادِ باہمی کی شرح سب سے زیادہ دیکھی گئی لیکن ساتھ ہی ساتھ عمومی صحت اور عمر بھی زیادہ مشاہدے میں آئی۔
ترکی اور چین میں یہ معاملہ اوسط پر رہا جبکہ جنوبی افریقہ میں، جو اپنے پڑوسی ممالک سے زیادہ خوشحال بھی ہے، عمر کم اور ناگہانی اموات کی شرح زیادہ تھی جبکہ وہاں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ سب سے کم دیکھا گیا۔
اس تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کا مطلب صرف مالی امداد نہیں بلکہ اس میں ایک دوسرے کا خیال رکھنے، حال چال پوچھتے رہنے اور چھوٹے چھوٹے کاموں میں ہاتھ بٹانے جیسے چھوٹے چھوٹے اقدامات بھی بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔
اس تحقیق کی تفصیلات ’’پی این اے ایس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔