صیہونی میڈیا نے استقامتی محاذ کی دفاعی طاقت کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیلی فوج دردناک قیمت چکا رہی ہے
صیہونی اخبار ہاآرتص کے تجزیہ کار ژاک خوری نے کہا ہے کہ استقامتی فورسز اچھی طرح جانتی ہیں کہ وہ کس طرح خود کو بہتر بنائيں اور اپنے سربراہوں اور کمانڈروں کی خالی جگہ کو پر کریں اور نئے سربراہوں کا انتخاب کر کے انھیں پیش کریں۔ ہاآرتص کے اس تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ لبنانی استقامت بہت زیادہ طاقت و صلاحیت کی حامل ہے۔
اسی سلسلے میں صیہونیوں کے مذہبی علماء کے مرکز کے سربراہ طال باری نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے حزب اللہ لبنان کے مراکز پر بمباری کے باوجود جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ لبنانی استقامت کے اندر کافی زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں اور وہ اسرائیل کو کافی نقصان پہنچا رہی ہے۔
صیہونی حکومت کی داخلی سیکورٹی ایجنسی کے سابق عہدیدار لیور آکرمن نے بھی ایک بیان میں اسرائیلی حکومت کو حزب اللہ لبنان کی زبردست صلاحیتوں کے بارے میں خبردار کیا اور کہا کہ حزب اللہ نے اب تک اپنی میزائلی اور ڈرون صلاحیتوں سے بہت کم استفادہ کیا ہے اور اس کے گودام میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے بھرے ہوئے ہيں۔
اس سابق صیہونی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ حزب اللہ نے اب تک اپنی صلاحیتوں کا صرف آٹھواں حصہ استعمال کیا ہے، اس کا بنیادی ڈھانچہ صحیح و سالم ہے اور لبنانی استقامت کے دور مار اور گائيڈڈ میزائلوں کا بڑا حصہ اب بھی باقی ہے۔ اسرائیل کے کان ٹی وی چینل کے عسکری رپورٹر روی شارون نے بھی لبنان و غزہ میں صیہونی فوج کے سنگین اخراجات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج دردناک قیمت چکا رہی ہے۔
دریں اثنا صیہونی اخبار یدیعوت احارنوت کے سیاسی تجزیہ نگار نڈاوایال نے کہا کہ اسرائیل میں، لامتناہی محرکات کے ساتھ تھکا دینے والی جنگ کے بارے میں حقیقی خطرہ پایا جاتا ہے بنا بریں سیکورٹی و فوجی اداروں کا کہنا ہے کہ فوجی اقدام ایک موثر سیاسی راہ حل کے ذریعے رکنا چاہیے کیونکہ حزب اللہ کسی بھی صورت میں ختم ہونے والی نہیں۔