مغربی ایشیا میں اس وقت زبردست کشیدگی کا ماحول ہے۔ اسرائیل کی حماس، حزب اللہ اور ایران سے ایک ساتھ لڑائی جاری ہے۔ اس درمیان جمعہ کا دن ایران اور حزب اللہ کے لیے کافی اہم مانا جا رہا ہے.
کیونکہ جہاں ایک طرف آج ہی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے حسن نصراللہ کی تدفین عمل میں آئے گی وہیں دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای جمعہ کی نماز کی امامت کریں گے۔ وہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد پہلی مرتبہ ملک کے عوام سے خطاب کرنے والے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای وسط تہران میں امام خمینی گرانڈ مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کریں گے۔ مقامی وقت کے مطابق صبح 10.30 بجے حسن نصراللہ کے اعزاز میں ایک جلسہ کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔
واضح ہو کہ حسن نصراللہ کو ان کی موت کے ایک ہفتہ بعد آج سپرد خاک کیا جائے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ انہیں کربلا میں دفنایا جا سکتا ہے۔ ان کے اعزاز میں علامتی جنازہ نکلے گا۔
اسرائیلی حملے کے خطرے کے پیش نظر علامتی جنازہ کو پوری طرح سے خفیہ طور پر نکالنے کی تیاری ہے۔ حالات ٹھیک ہونے کے بعد حسن نصراللہ کے اعزاز میں مذہبی تقریب کے انعقاد ہونے کی بات کی جا رہی ہے۔ حالانکہ حزب اللہ نے ابھی تک حسن نصر اللہ کے جنازہ کے سلسلے میں کسی طرح کی کوئی جانکاری نہیں دی ہے۔
عراق کے وزیراعظم کے صلاح کار محمد شیعہ السڈانی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ نصراللہ کو کربلا میں امام حسین کے بغل میں دفنایا جائے گا۔ ویسے قیاس یہ بھی لگایا جا رہا ہے کہ ان کی لاش کی لبنان، عراق کے کربلا یا پھر ایران کے نجف میں تدفین کی جاسکتی ہے۔
جنوبی بغداد میں کربلا میں امام حسین کی قبر ہے۔ اسی جگہ پر حسن نصراللہ کو دفنانے کی بات ہو رہی ہے۔ حسن نصراللہ کی شہرت اور ان کے قد کو دیکھتے ہوئے انہیں کربلا میں دفنانے کی خبر ہے۔ کربلا ہی وہ جگہ ہے جہاں پیغمبر محمدؐ کے نواسے امام حسین کی تدفین ہوئی تھی۔