واشنگٹن: ہندوستان کے ساتھ فوجی ساز و سامان کی سپلائی کے شعبے میں تعاون سے متعلق تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد امریکہ نے اپنے قریبی دفاعی ساتھیوں کی مانند ہندوستان کے ساتھ بھی دفاع، تجارت اور ٹیکنالوجی شیئر کرنے کے پر رضامندی ظاہر کی ہے ۔
اس معاہدے کے ساتھ ہی امریکہ اپنے قریبی ساتھیوں کی طرح ہندوستان کے ساتھ بھی دفاع، تجارت اور ٹیکنالوجی سے متعلق تعاون کرنے پر رضامند ہوگیا ہے ۔
وزیر دفاع منوہر پاریکر اور امریکہ کے وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کے ذریعہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی ساز و سامان سے متعلق تعاون پر رضامندی کے تحت یہ ساز و سامان دونوں ممالک کے قانون، پالیسیوں اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہی دستیاب کرائے جائیں گے ۔ بیان کے مطابق اس تعاون کے عوض ایک ملک دوسرے کو یا تو اس کی نقد ادائیگی کرے گا یا دوسرے ملک کو بدلے میں ساز و سامان، سپلائي اور خدمات میں مدد دے گا۔
دفاع کے شعبے میں اس اہم معاہدے کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے فوجی اڈوں کا استعمال ساز و سامان اور دیگر خدمات کو شیئر کرنے کے لئے کر سکیں گے ۔ اس تاریخی معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان فوجی ساز و سامان کی سپلائي میں تعاون، فراہمی اور خدمات جن میں خوراک، پانی، نقل و حمل، پیٹرولیم، تیل، لبریکیٹس، کپڑے ، مواصلاتی خدمات، طبی خدمات، اسٹوریج کی خدمات، تربیتی خدمات، مرمت ، تحقیقاتی خدمات، اور ہوائی پٹی پر خدمات شامل ہیں، کا تبادلہ کیا جا سکے گا۔ساز و سامان کے تبادلے میں دو طرفہ تعاون کا استعمال فوجی مشق، تربیت اور انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف کے دوران کیا جائے گا۔
مسٹرایشٹن کارٹر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مسٹر پاریکر نے کہا کہ ہندوستان کو اپنا اہم دفاعی شریک بنا نے کے لئے وہ امریکی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مسٹر پاریکر نے کہا کہ دونوں ممالک نے دفاعی ٹیکنالوجی اور تعمیر کے میدان میں باہمی تعاون بڑھائے جانے پر بھی بات چیت کی ہے ۔
مسٹر پاریکر نے کہا کہ امریکہ ہندوستان کے دفاعی سامان کی خریداری کا اہم ذریعہ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہندوستان کے ساتھ کچھ جدید ٹیکنالوجی بھی شیئر کی ہیں۔
وزارت دفاع میں اپنی رسمی ملاقاتوں کے بعد مسٹر پاریکر نے مسٹر کارٹر کے ساتھ 9/11 حملے میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے علاوہ مسٹر پاریکر نے امریکہ کی دفاعی تحقیقات یونٹ اور سائبر کمان کا دورہ بھی کیا۔