ہندو مہاسبھا چیف چکرپانی کا کہنا ہے کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں میہم کو مغلوں نے اپنے دور میں بنایا تھا۔ آج یہ راشٹرپتی بھون کا باغ ہے اور مغلوں کے نام پر ہی اس کا نام رکھا گیا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔‘‘
شہروں، ریلوے اسٹیشنوں اور سڑکوں کے مسلم نام بدلے جانے کا سلسلہ تو ایک طرف چل ہی رہا ہے، تاریخی مغل گارڈن کا بھی نام بدلنے کی آواز بلند ہونی شروع ہو گئی ہے۔ ہندو مہا سبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی نے اس کا نام بدل کر ’راجندر پرساد اُدیان‘ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سوامی چکرپانی نے کہا کہ وہ جلد ہی مغل گارڈن کا نام بدلنے کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر کے بات کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی جلد ملاقات کریں گے۔
راشٹرپتی بھون میں موجود مغل گارڈن کا نام بدلے جانے کی کوششوں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے چکرپانی نے خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس کو بتایا کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں کہ میہم کو مغلوں نے اپنے دور میں بنایا تھا۔ آج یہ راشٹرپتی بھون کا باغ ہے اور مغلوں کے نام پر ہی اس کا نام رکھا ہوا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ اسی لیے میں نے اس باغ کا نام ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کے نام پر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘
ہندو مہاسبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی جلد سے جلد مغل گارڈن کا نام تبدیل کرانا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے لیے وقت بھی مانگا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ پی ایم مودی اور امت شاہ اس سلسلے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ابھی زیادہ دنوں کی بات نہیں ہے جب دہلی کے اورنگ زیب روڈ کا نام بدلنے کی مہم چلی تھی اور بالآخر اس کا نام بدل کر سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اس کے علاوہ اتر پردیش واقع مغل سرائے اسٹیشن اور الٰہ آباد جیسے تاریخی شہروں کا نام جس طرح بدلا گیا، اسے کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔مغل دور سے جڑے سبھی ناموں کو بدلنے کی کوشش ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ جاری ہے اور اس سلسلہ کی ایک کڑی ’مغل گارڈن‘ بھی ہے۔