افغانستان سے بیس سال بعد امریکہ کا قبضہ ختم ہو گیا اور امریکہ نے افغانستان سے فوجی انخلاء مکمل ہونے کی تصدیق کردی جس پر طالبان نے ہوائی فائرنگ کر کے جشن منایا۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجی انخلا مکمل ہونے کے اعلان کے بعد طالبان نے کابل ایرپورٹ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیاہے۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد پورے افغانستان پر کنٹرول کی خوشی میں طالبان نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
طالبان کے ایک اعلی عہدیدار انس حقانی نے افغانستان پر بیس سالہ قبضے میں امریکہ کی شسکت اور امریکی فوجی انخلا کے اعلان کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ افغانستان میں ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی گئی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی واپس چلے گئے ہیں۔ انھوں نے کابل ایرپورٹ پہنچ کر کہا ہے کہ افغانستان میں قابض طاقتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکیوں نے بیس برس تک افغانستان میں مسلسل غلطیوں اور جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کو افغان عوام کے لئے خوش آئند اور اس دن کو ملک کی آزادی کے تعلق سے ایک اہم تاریخی دن قرار دیا۔
امریکہ کے فاکس نیوز ٹی وی چینل نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی فوجیوں کا آخری دستہ، پیر کی رات کابل سے نکل گیا جس کے بعد افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا مکمل ہوگیا۔
افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد اب کابل ایرپورٹ اور دارالحکومت کابل نیز پورے افغانستان میں امن و سیکورٹی کی ذمہ داری طالبان نے سنبھال لی ہے۔
طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ کسی بھی افغان شہری کو افغانستان سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے کہ افغان عوام کو ملک میں کسی بھی قسم کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی ساکھ تبدیل کریں گے جو افغان عوام کے لئے خوش آئند ہو گی۔ ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب امریکہ افغانستان میں کوئی فوجی کاروائی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
اس سے قبل انھوں نے یورو نیوز سے گفتگو میں امریکی فوجیوں کے رویے پر کڑی تنقید کی اور کابل ایرپورٹ پر ہونے والے حملے کو دلخراش واقعہ قرار دیا ۔ انھوں نے اس کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا۔