ممبئی:ہندوستان میں مغلوں کی ایک عظیم تاریخ ہے ‘ انہوں نے ایک طویل وقت تک یہاں پر حکمرانی کی ہے ‘ ان کی دور حکومت کی تاریخی شاہکار آج بھی سارے دنیا میں مقبول ہے اور قیمتی اثاثہ انہو ں نے اپنے دور حکمرانی کا ہندوستان میں چھوڑا ہے۔اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے اگر ہندوستانی کی نصابی کتابوں میں ان کی تاریخ کو شامل کیاجاتا ہے۔برصغیر ہند کی تعمیر نو میں مغلوں کے رول کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکے گا۔
تاہم ہندوستانی تعلیمی ادارے سارے ملک میں نوجوانوں کو اس قسم کی تاریخ سے دور رکھنے کاکام کررہے ہیں ۔راجستھان کے بعد اب مہارشٹرا تعلیمی بورڈ نے مغلوں کی تاریخ کو نصاب سے نکال کر مراٹھا حکمرانی جس چھترپتی شیواجی نے قائم کیاتھا اگلے تعلیمی سال میں شامل کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
ممبئی میریر میں شائع خبر کے مطابق اٹھویں جماعت کے نصاب سے رضیہ سلطان او رمحمد بن تغلق سے قبل کی مغلوں کی تمام تاریخ کو حذف کرنے کا اقدام اٹھایاجارہا ہے ۔ مذکورہ حکمرانوں کی جانب سے تعمیر کردہ شاہکار بھی کسی کتاب میں اب نذر نہیں ائیں گے۔
لہذا اب مہارشٹرا کے طلبہ کو اس بات کا علم نہیں ہوگا کے دنیاکا ساتواں عجوبہ تاج محل کو کس نے تعمیر کیاتھا۔ اس کے علاوہ وہ اب قطب مینار اور لال قلع کی تعمیر کے متعلق تاریخ سے بھی ناواقف ہی رہیں گے۔
دہلی کی پہلی رانی رضیہ سلطان اور محمد بن تغلق کے درالحکومت کوتبدیل کرنے کے فیصلے ‘ اور کرنسی تبدیل کرنے کے عمل کے علاوہ شیر شاہ سوری کے دور حکمرانی کو بھی تاریخی نصاب سے ہٹاتے ہوئے وہاں پر شیواجی وسطی ہندوستان کی تاریخ کاحصہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے۔
ان حالات کے علاوہ مذکورہ آرگنائزیشن این سی ای آر ٹی کے کتابیں جو سی بی ایس سی طلبہ کے لئے فراہم کی جاتی ہیں اور سیول سروسس امیدواروں کے نصاب میں بھی تبدیلی کی کوشش کررہی ہیں۔آر ایس ایس سے ملحقہ تنظیم شیکشہ سنسکرتی اتھان نیاں نے جولائی میں این سی ای آر ٹی سے سفارش کی تھی کہ پولٹیکل سائنس کے نصاب میں بھی تبدیلی لائی جائے
(بشکریہ سیاست)