آسٹریا میں حکومت نے نازی رہنما آڈولف ہٹلر کے پیدائشی گھر کو پولیس ہیڈکواٹر میں بدلنے کا اعلان کیا ہے تاکہ یورپ میں فسطائیت کے حامیوں کو کبھی اس جگہ تک رسائی نہ مل سکے۔
ہٹلر نے ایک سو سال پرانی اس عمارت کے ایک فلیٹ میں اپنے ابتدائی مہینے گزارے۔ بعد میں اس کے والدین وہاں سے جرمنی منتقل ہو گئے تھے۔ یورپ کے سفید فام انتہا پسندوں کے نزدیک اس عمارت کی اپنی اہمیت ہے، جہاں بعض لوگ گھومنے جاتے رہے ہیں۔
ہٹلر نے اپنی فوجی آمریت کے تحت پڑوسی ملکوں پر چڑھائی کی اور جرمنی کو دوسری جنگِ عظیم میں جھونکا تھا۔ ہٹلر کی جنگوں اور انسانیت سوز مظالم کے نتیجے میں کوئی پانچ کروڑ لوگ مارے گئے تھے۔
آسٹریا کے وزیر داخلہ ولفگانگ پیشورن نے کہا کہ حکومتی فیصلہ اس بات کا واضع اشارہ ہے کہ مستقبل میں یہ عمارت کبھی بھی ہٹلر کے “نیشنل سوشلزم” کا پرچار کرنے کی جگہ بن سکے گی۔
آسٹریا کے قصبے بروناؤ ایم اِن میں جرمنی کے سابق ڈکٹیٹر سے منسلک یہ پراپرٹی حکومت نے ایک عرصے سے کرائے پر لے رکھی تھی۔ کچھ عرصے تک حکام نے اسے معذور افراد کی نگہداشت کے مرکز کے طور پر چلایا۔ بعد میں جب حکومت نے اس کی تعمیر نو کرنی چاہی اور اسے اس کے مالک سے خریدنا چاہا تو اس نے انکار کردیا۔
سن دو ہزار چار میں آسٹریا کی حکومت نے اس جگہ کو پناہ گزینوں کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا لیکن اس پر عمل نہ ہو سکا۔ بلآخر سن دو ہزار سولہ میں حکومت نے عمارت کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
معاملہ عدالت میں گیا اور کوئی تین سال تک ملکیت پر تنازعہ چلتا رہا۔ عدالتی کارروائی اس سال اگست میں اپنے اختتام کو پہنچی اور حکومت نے پراپرٹی کے مالک کو آٹھ لاکھ دس ہزار یورو ادا کیے۔
بشکریہ ڈی ڈبلو