اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں غیر مسلم اراکین اسمبلی نے عید کی تعطیلات کم کرکے ہندو تہواروں کے دن عام تعطیل کی تجویز پیش کردی۔
اسمبلی اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن رمیش لال اور مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر رامیش کمار ونکوانی نے یہ معاملہ اٹھایا۔
رمیش لال نے ہولی کے دن تعطیل کے اعلان پر حکومت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے بھی اس دن عام تعطیل کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر رامیش کمار ونکوانی نے بھی وفاقی حکومت سے ہولی اور دیوالی کے تہواروں پر عام تعطیلات کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر حکومت کو لگتا ہے کہ ملک میں پہلے ہی کئی تعطیلات ہوتی ہیں، تو عید کی 3 یا 4 چھٹیوں میں سے دن کم کیے جاسکتے ہیں۔’
انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے حالیہ بیان کا بھی حوالہ دیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی کئی تعطیلات منائی جاتی ہیں۔
حیران کُن طور پر اس موقع پر جماعت اسلامی یا جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کسی رکن کی جانب سے اس تجویز پر اعتراض نہیں کیا گیا۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے مسیحی رکن اسمبلی خلیل جارج نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے ہندو اراکین اسمبلی کے مطالبے کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ مسیحیوں کو تہواروں کے موقع پر تعطیلات کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ ایسٹر اتوار کے روز منایا جاتا ہے، جبکہ کرسمس کا دن قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے یوم پیدائش کی وجہ سے تعطیل کے دن آتا ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہندو رکن قومی اسمبلی لال چند مالہی نے کہا کہ اگر ہولی اور دیوالی کے دن عام تعطیل نہیں دی جاتی، تو بھی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے سرکاری چھٹی کا اعلان کیا جانا چاہیے، کیونکہ کئی ممالک میں مذہبی اقلیتوں کو یہ سہولت دی جاتی ہے۔