ہندوستان میں کسانوں کی حالت زار کوئی چھپی ہوئی چیز نہیں ہے۔ اکثر کسانوں کے مسائل اور خودکشی کے واقعات سرخیاں بنتی رہتی ہیں۔ پیداوار کی مناسب قیمت نہ ملنے سے ملک کے بیشتر کسان پریشان ہیں۔ تازہ معاملہ مہاراشٹر کے شولاپور کا ہے جو انتہائی حیرت انگیز ہے۔
دراصل ایک کسان کو 512 کلو پیاز فروخت کرنے کے بعد بطور منافع ہاتھ میں 2.49 روپے ملے۔ ظاہر ہے یہ رقم دیکھ کر کوئی بھی خوش نہیں ہوگا، اور 63 سالہ راجندر چوہان بھی اپنا منافع دیکھ کر ماتم کناں نظر آ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شولاپور کی برشی تحصیل باشندہ کسان راجندر چوہان کا کہنا ہے کہ ان کی پیاز شولاپور بازار یارڈ میں ایک روپے فی کلو کی قیمت پر فروخت ہوئی۔ سبھی کٹوتیوں کے بعد انھیں پیاز کے لیے صرف یہ (2.49 روپے) معمولی رقم حاصل ہوئی۔ کسان کا کہنا ہے کہ ”میں نے سولاپور میں ایک پیاز تاجر کو فروخت کے لیے پانچ کوئنٹل سے زیادہ وزن کے 10 بیگ پیاز بھیجے تھے۔ تاجر نے بتایا کہ پانچ کوئنٹل پیاز کا لوڈنگ، ٹرانسپورٹ اور دوسرے کاموں کے لیے پیسے کاٹنے کے بعد صرف 2.49 روپے ہوئے۔”
2024 میں بی جے پی کا صفایا کرنا ہے، مہاگٹھ بندھن کی ریلی سے لالو یادو کا خطاب
چوہان کا کہنا ہے کہ پیاز تاجر نے انھیں 100 روپے فی کوئنٹل کی قیمت پیاز کی بتائی۔ فصل کا مجموعی وزن 512 کلوگرام تھا، جس میں تول، ٹرانسپورٹ اور دیگر سروسز کے لیے 509.51 روپے کی کٹوتی کے بعد مجھے 2.49 روپے کا فائدہ ملا۔ انھوں نے کہا کہ ”یہ میری اور ریاست کے دیگر پیاز کاشت کار کی بے عزتی ہے۔” وہ مزید کہتے ہیں کہ ”اگر ہمیں اس طرح کا ریٹرن ملتا ہے تو ہم کس طرح زندہ رہیں گے۔ پیاز کاشت کاروں کو فصل کی اچھی قیمت ملنی چاہیے اور متاثرہ کسانوں کو معاوضہ دیا جانا چاہیے۔” چوہان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیاز کا معیار اچھا تھا، لیکن تاجر نے اسے کم درجہ کا بتا کر اچھی قیمت نہیں دی۔