چند دن قبل ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت کو شک ہے کہ کورونا وائرس کو ممکنہ طور پر چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔فاکس نیوز، سی این این اور یاہو نیوز نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ امریکی حکومت نے شکوک بڑھنے کے بعد خفیہ اداروں کو معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا۔کورونا وائرس بنانے کے الزامات پر ووہان لیب کا بیان
رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ امریکی حکومت اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ کہیں کورونا کسی لیبارٹری میں تو تیار نہیں ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے محض ایک روز بعد سی این این نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی حکومت نے خفیہ اداروں کے ماہرین کی مدد سے اس معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے کہ کہیں کورونا وائرس چین کی لیبارٹری میں تو تیار نہیں ہوا۔
فاکس نیوز نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ کورونا وائرس کو چین کے شہر ووہان کے ایک انسٹی ٹیوٹ میں تیار کیا گیا۔
فاکس نیوز کے مطابق دراصل ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی (ڈبلیو آئی وی) کے ماہرین ایک وائرس کی تیاری میں مصروف تھے کہ اس دوران وائرس بنانے والے ایک ماہر اس تجرباتی وائرس سے ممکنہ طور پر متاثر ہوئے جو بعد ازاں ووہان کے گوشت مارکیٹ گئے، جہاں متاثرہ شخص سے وائرس نکل کر پھیل گیا۔
ایسی رپورٹس سامنے آنے کے بعد اگرچہ امریکی حکومت نے معاملے کی تفتیش شروع کردی تاہم سی این این نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو یقین ہے کہ کورونا کسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا۔
At best, Americans are funding people who are lying to us.
At worst, we’re funding people who we knew had problems handling pathogens, who then birthed a monster virus onto the world. pic.twitter.com/0ASWpe6vzQ
— Rep. Matt Gaetz (@RepMattGaetz) April 15, 2020