حالیہ دنوں میں ہوا کا کم ہونا ایک بڑا ماحولیاتی اور صحت کا مسئلہ بن گیا ہے، صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔
فضائی آلودگی کی وجہ سے عوام کو سانس لینے میں دشواری کے مسئلے سے لیکر صحت کی متعدد پیچیدگیوں سے لڑنا پڑ رہا ہے، فضائی آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔فضائی آلودگی ہماری صحت کو جن مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے وہ یہ درج ذیل ہیں:
بچوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟فضائی آلودگی سانس کی تکلیف کا باعث بن سکتی ہے:
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا کی 90 فیصد سے زائد آبادی آلودہ ہوا میں سانس لے رہی ہے جس میں نقصان دہ گیسز اور ذرات شامل ہیں جو ہمارے پھیپھڑوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
جب ہم فضائی آلودگی میں سانس لیتے ہیں، تو اُس سے ہمیں سانس کی قلت، کھانسی، گھرگھراہٹ، دمہ کی بیماری اور سینے میں درد جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، فضائی آلودگی کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جو ہمارے دل، دماغ، جِلد اور دیگر اہم اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔
حالیہ مطالعات نے تجویز کیا ہے کہ آلودہ ہوا درحقیقت دماغی افعال کو انتہائی سخت طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے۔ کچھ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی کی اعلیٰ سطح بچوں کی علمی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، بڑوں کے علمی زوال کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ڈپریشن کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
فضائی آلودگی آپ کی جِلد کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی آکسیڈیٹیو تناؤ کو جنم دیتی ہے جس کے نتیجے میں بچوں میں مہاسوں، جھریوں اور ایکزیما کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
جہاں تک فضائی آلودگی کا تعلق ہے تو آپ کی آنکھیں بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں، فضائی آلودگی کی وجہ سے آنکھیں خُشک ہوجاتی ہیں اور یہاں تک کہ جلن کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ جو لوگ کانٹیکٹ لینز پہنتے ہیں وہ اس طرح کی پیچیدگیوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔