عام طور سے ہم دن میں تین بار کھانا کھاتے ہیں، لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ اکثر افراد دن میں صرف دو بار کھانا کھاتے ہیں اور وہ بھی صحت مند رہتے ہیں۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر دن میں کتنی بار کھانا کھانا چاہیئے۔
آیئے اس سوال کا جواب سائنس کی روح سے ڈھونڈتے ہیں۔ سائنسدان ہمیں بتا رہے ہیں کہ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہمیں کب نہیں کھانا چاہیے۔
یونیورسٹی آف وسکانسن کے اسکول آف میڈیسن اینڈ پبلک ہیلتھ سے منسلک محققین نے انسانی جسم کو یومیہ مطلوب کیلوریز کے بارے میں تحقیق کی ہے۔
جس کے مطابق روزانہ کھانے میں ایک بڑے وقفے کے فوائد ہیں، اس سے ہمارے جسم کو موقع ملتا ہے کہ وہ ایسے پروٹینز یا لحمیات کو ٹھیک کرسکے جو کسی وجہ سے کھل نہیں سکے ہیں۔ ایسے لمحات کا کئی قسم کی بیماریوں سے تعلق جوڑا جاتا ہے۔
تاہم یہ وقفہ کب اور کتنی دیر کا دیا جائے؟ اس حوالے سے کئی تحقیقات سامنے آتی ہیں۔
اس حوالے سے پروفیسر روزلین اینڈرسن کہتی ہیں کہ ہمارے جسموں کا ارتقاء انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کی طرز پر ہوا ہے۔ اس سے جسم کو موقع ملتا ہے کہ وہ توانائی کو جمع کرے اور اسے وہاں استعمال کرے جہاں اس کی ضرورت ہے۔
پروفیسر پاولی کہتے ہیں کہ ہمارے ڈیٹا سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ رات کا کھانا جلدی کھانے سے ہماری خوراک میں وقفے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے جس کے جسم پر مثبت اثرات ہوتے ہیں۔
تاہم چند ماہرین صحت یہ مشورہ نہیں دیتے بالخصوص ذیابطیس کے مریضوں کو بار بار کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق زیادہ دیر بھوکا رہنے سے خون میں فاسٹنگ گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس کو کم سطح پر رکھنے کے لیے ہمیں ایک سے زیادہ بار کھانا کھانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم کو یہ پیغام نہ جائے کہ وہ فاقہ کر رہا ہے جس کے ردعمل میں وہ فاسٹنگ گلوکوز بنانا شروع کر دے۔
بعض ماہرین کے مطابق صبح سویرے ناشتے سے بھی پرہیز کیا جانا چاہیے، کیونکہ انسانی جسم نیند کی کیفیت لانے کے لیے میلاٹونیم نامی مادہ پیدا کرتا ہے اور اس کے اخراج سے انسولین کی افزائش رک جاتی ہے۔ جب آپ سو رہے ہوتے ہیں تو آپ کا جسم میلاٹونیم پیدا کرتا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ دورانِ نیند آپ کے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ نہ جائے۔ آگر آپ ایسے وقت کیلوریز کھاتے ہیں جب جسم میں میلاٹونیم کی مقدار زیادہ ہے تو اس سے گلوکوز لیول میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ناشتے سے اجتناب کرنا چاہیے بلکہ نیند سے بیداری کے ایک سے دو گھنٹے بعد ہی ناشتہ کرنا چاہئے۔
تحقیق کار کہتے ہیں کہ خوراک کے ہضم ہونے میں جسمانی گھڑی کا اہم کردار ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دن کے ابتدائی حصے میں کیلوریز کی ایک بڑی مقدار کو کھا لیا جائے تو یہ صحت کے لئے مفید ہے۔ اگر آپ اپنا زیادہ کھانا دن کے ابتدائی حصے میں کھاتے ہیں تو جسم تمام توانائی کو استعمال کر سکتا ہے اور اسے بطور چربی جسم میں جمع نہیں کرے گا۔
رات دیر سے کھانا کھانے کو دل کے عارضے، نظام ہضم اور ذیابطیس کی بیماریوں سے جوڑا جاتا ہے۔
لہٰذا، دن بھر مین کتنی بار کھانا کھانا ہماری صحت کے لئے مفید ہے اس حوالے سے سائنس یہ کہتی ہے کہ دن بھر کھانے کا سب سے صحت بخش طریقہ یہ ہے کہ دن بھر میں دو یا تین بار کھانا کھایا جائے۔
رات بھر طویل وقت بنا کھائے رہنے کے ساتھ، دن میں بہت جلدی یا بہت دیر سے کھانا نہ کھایا جائے اور زیادہ کیلوریز کو دن کے پہلے حصے میں کھا لیا جائے، یہی صحت کے لیے مفید ہے۔
اگر آپ اپنے جسم کو باقاعدگی سے رات کو فاقہ کروانے کی کوشش کرتے ہیں، تو کوشش کریں کہ زیادہ دیر یا جلدی نہ کھائیں جبکہ دن کے آخری کھانے میں کم کھانے کی کوشش کریں۔
آپ اپنے پہلے کھانے میں تھوڑی تاخیر اور آخری کھانے کو آگے بڑھانے سے ڈرامائی تبدیلی دیکھ سکتے ہیں۔ کسی اور چیز کو تبدیل کیے بغیر اسے باقاعدہ بنانے سے بڑا اثر ہو سکتا ہے۔
محققین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ آپ جو بھی تبدیلیاں کرتے ہیں وہ مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئیں اور ان میں تسلسل عمل بہت ضروری ہے۔
بہ شکریہ جنگ