وہ دن گزرے زیادہ وقت نہیں گزرا جب ورچوئل یا کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کو منافع کمانے کا بہترین ذریعہ قرار دیا جا رہا تھا لیکن اب یہ رو بہ زوال ہے۔
رواں ہفتے ایک بٹ کوائن کی قیمت پانچ ہزار ڈالر سے بھی کم ہو گئی۔ یہ اکتوبر 2017 کے بعد پہلا موقع ہے کہ اس کی قیمت میں اتنی کمی آئی ہے۔
بٹ کوائن کی قدر میں اس کمی کے بعد دنیا میں موجود بٹ کوائنز کی مالیت 87 ارب ڈالرز سے کم ہو گئی ہے۔
15 نومبر کو بٹ کوائن کی شاخ ‘بٹ کوائن کیش’ دو مختلف کرپٹو کرنسیوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ اب یہ دونوں کرنسیاں مدمقابل آگئی ہیں۔
بعض مبصرین نے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ میں اس ہلچل کا الزام بٹ کوائن کیش کی تقسیم پر لگایا ہے کیونکہ اسی وجہ سے دیگر اثاثوں کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
بٹ کوائن ایکسچینج کریکن نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ دو نئی بٹ کوائن کیش کرپٹو کرنسیوں میں سے ’بٹ کوائن ایس وی‘ ’انتہائی خطرے والی سرمایہ کاری‘ ہے۔
ایک برس پہلے نومبر میں بٹ کوائن نے مختصر عرصے کے لیے 19،783 ڈالر کی بلندی کو چھوا تھا یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی قیمت 75 فیصد تک گر چکی ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار برائے ٹیکنالوجی روری کیلن جونز کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کے جوش و خروش کے بعد جب اس کی قیمت تقریباً 20،000 ڈالر تک پہنچی اور پھر گرگئی تو بٹ کوائن 2018 میں سست اور مستحکم ہو گیا اور اس کی قدر 6000 ڈالر سے 7000 ڈالر کے درمیان رہی۔
ان کے مطابق متشکک معیشت پسند نوریل روبینی نے اس کے اختتام کی پیش گوئی کی ہے جبکہ ’ہوڈلرز‘ وہ لوگ جنھوں نے کچھ بھی ہونے کی صورت میں اس کو بچانے کا عہد کیا ہے، وہ پُر اعتماد تھے کہ یہ ’چاند کی‘ جانب گامزن تھا جہاں وہ اپنی ’لامبوز‘ یعنی لیمبرگینی چلائیں گے۔
روری کہتی ہیں کہ اب یہ ایک بار پھر سے قلابازیاں کھا رہا ہے اور جب کہ کسی ایک وجہ کو مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے جوڑنا نامناسب ہے، کرپٹو کرنسی سے جڑے لوگوں میں تلخ انتشار کی وجہ بٹ کوائن کی دوسری قسم کو ٹہرایا جا سکتا ہے۔
گذشتہ سال سمت کے تعین پر تنازع کی وجہ سے بٹ کوائن کیش بٹ کوائن سے الگ ہو گیا اور چند دن پہلے ایک بار پھر نام نہاد تنازع کے بعد علیحدگی اختیار کر لی۔
پچھلے ہفتے کے دوران اس کی قیمت تقریباً 50 فیصد گری۔ کوئی اس بات کو شمار نہیں کر رہا تھا کہ اگر آپ ایک کرپٹو کرنسی شروع کر سکتے ہیں تو آپ اور بھی درجنوں شروع کر سکتے ہیں اور اس سے افراتفری واقع ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی بٹ کوائن کی قیمت کئی بار اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ ایسے دن بھی آئے ہیں جب ایک دن میں اس کی قیمت میں 40 سے 50 فیصد کی کمی ہوئی۔
اپریل 2013 کی کمی کون بھول سکتا ہے جب ایک رات میں بٹ کوائن کی قیمت 233 ڈالر سے گر کر 67 ڈالر پر آ گئی تھی یعنی اس میں 70 فیصد کی کمی ہوئی تھی۔
امریکہ نے حال ہی میں بٹ کوائن میں سودوں کی اجازت دی ہے لیکن وال سٹریٹ کے بینکوں نے اس پر خدشات ظاہر کیے ہیں۔
بٹ کوائن ہے کیا اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
بٹ کوائن ایک ورچوئل کرنسی ہے جسے سنہ 2009 میں ساتوشی ناکاموتو نے دنیا میں متعارف کروایا تھا اور آج عالم یہ ہے کہ سات سو سے زیادہ ورچوئل کرنسیاں انٹرنیٹ پر موجود ہیں اور ہر دن نئی کمپنیاں اپنی نئی کرنسی پیش کر رہی ہیں۔
اگرچہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔
بٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے ‘مِننگ’ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریقہ کار سے گزرتا ہے اور 64 ڈیجٹس کے ذریعے مسئلے کا حل نکالتا ہے۔
ہر مسئلہ جو حل ہوجاتا ہے اس کے نتیجے میں ایک بٹ کوائن بنتا ہے۔ بٹ کوائن حاصل کرنے کے لیے صارف کے پاس بٹ کوائن کی معلومات ہونی چاہیے جو کہ 34-27 الفاظ اور ہندسوں کی لڑی ہوتی ہے۔ یہ ہندسے اور لفظ ورچوئل پوسٹ باکس کی مانند ہوتے ہیں۔
بٹ کوائن کی معلومات کے لیے کوئی رجسٹر نہیں ہوتا اس لیے لوگ جب ان کی ترسیل کرتے ہیں تو اپنی شناخت چھپانے کے لیے انھیں استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایڈریسز بٹ کوائن کے والٹ میں محفوظ ہوتے ہیں جو کہ جمع پونجی کا حساب کتاب رکھتے ہیں