مائیکرو سافٹ کے شریک بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے میں کامیابی کے دورانیے کے حوالے سے پیشگوئی کی ہے۔فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے کہا کہ حالات اس وقت تک معمول نہیں آسکیں گے جب تک پوری دنیا میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسین نہیں آجاتی۔
ان کا کہنا تھا ‘ہم بتدریج ویکسین تیار کرلیں گے، مگر اس سے پہلے اگر درست اقدامات کیے جائیں تو معیشت کے اپم شعبوں کو کھولنا ممکن ہوسکتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول میں لانے کے لیے بھاری معاشی قیمت ادا کرنا ہوگی۔بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کو بھیانک خواب قرار دیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا میں اموات کی تعداد اس سے کم ہوسکتی ہے جس کی پیشگوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چند دیگر طبی ماہرین کررہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے ایک لاکھ سے 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد اموات ہوسکتی ہیں۔
تاہم بل گیٹس نے کہا ‘اگر سماجی دوری کو درست طریقے سے کیا گیا، تو ہم اموات کی تعداد کو کم رکھ سکتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ماہرین نے جن اعدادوشمار کا تخمینہ لگایا ہے، انہیں عوام کے سامنے لانا بہت ضروری تھا کیونکہ اس سے لوگوں کو صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوگا۔
امریکا میں اس وبا کے نتیجے میں اب تک 3 لاکھ 40 ہزار کے قریب افراد متاثر جبکہ ساڑھے 8 ہزار سے زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں، مگر اچھی بات یہ ہے کہ 17 ہزار سے زیادہ اس بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔بل گیٹس کے مطابق اگر لوگ محفوظ سماجی دوری کی مشق کو جاری رکھیں اور قرنطینہ میں رہیں تو اپریل کے آخر تک وبا کی شدت میں کمی نظر آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا ‘یہ بھیانک خواب جیسا منظرنامہ ہے کیونکہ ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے والے نظام تنفس کو متاثر کرنے والے وائرسز حیران کن رفتار سے پھیلتے ہیں، اگر آپ کام پر جاتے رہے، معمول کی طرح سفر کرتے رہے، تو اس وبا کی رفتار میں کمی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بیشتر افراد متاثر نہ ہوجائیں گے، جس کے نتیجے میں بہت زیادہ تعداد میں لوگ ہسپتالوں کا رخ کریں گے جبکہ لاتعداد ہلاکتیں بھی ہوں گی’۔
مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ کورونا وائرس کی وبا بہت، بہت بری ہے، مگر یہ بدترین نہیں، کیونکہ اس سے شرح اموات دیگر امراض جیسے چیچک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
اس سے قبل بل گیٹس نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ کورونا وائریس کے خلاف تیار کی جانے والی 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔
بل گیٹس نے کہا کہ تیاری کے مراحل سے گزرنے والی متعدد ویکسینز میں سے 7 بہترین کا انتخاب اور ان کی تیاری کے لیے فیکٹریاں تعمیر کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا ‘اگرچہ ہم آخر میں ان میں سے 2 کا ہی انتخاب کریں گے، مگر ہم تمام ویکسینز کے لیے الگ الگ فیکٹریوں کی تعمیر پر سرمایہ لگائیں گے، ہوسکتا ہے کہ اربوں ڈالرز ضائع ہوجائیں مگر آخر میں موثر ترین ویکسین کی فیکٹری کے لیے وقت ضرور بچ جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری اور فیکٹری کی بیک وقت تعمیر کرنا، ویکسین کو تیزی سے تیار کرنے کے لیے ضروری ہے۔گزشتہ دنوں واشنگٹن پوسٹ کے لیے ایک مضمون میں انہوں نے کہا تھا کہ ویکسین کی تیاری میں 18 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس وقت بہتر نظر آنے والی کچھ ویکسینز کے لیے منفرد آلات درکار ہیں۔
بل گیٹس نے کہا ‘ہوسکتا ہے کہ کچھ ارب ڈالرز ہم فیکٹریوں کی تعمیر پر ضائع کردیں اور آخر میں کسی اور بہتر ویکسین کا انتخاب کرلیا جائے، مگر موجودہ صورتحال میں چند ارب ڈالرز، ان کھربوں ڈالرز سے بہتر ہیں جو معاشی نقصان کی نذر ہوگئے’۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کئی ماہ ضائع ہونے سے بچالیں گے کیونکہ اس وقت ہر مہینہ قیمتی ہے۔
بل گیٹس نے امریکی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ہر ریاست میں سخت لاک ڈائون کو یقینی بنائے۔ان کے خیال میں امریکا بھر میں مزید 10 ہفتے کا سخت لاک ڈائون موجودہ بحران پر موثر طریقے سے قابو پانے میں مدد دے سکے گا۔