سفر ہر دور میں انسان کی ایک اہم ترین ضرورت رہی ہے۔ اسی واسطے انسان نے سفر کے نت نئے، تیز ترین اور محفوظ ترین ذرائع کی تلاش کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس سلسلے میں امریکا میں “ہائپر لوپ” کمپنی مقناطیسی سرنگ کے اندر طوفانی رفتار سے چلنے والی سواری پر کام کر رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نقل و حرک کی دنیا میں ایک انقلاب ہو گا۔
کمپنی کی جانب سے جاری ایک وڈیو کلپ میں مسافروں کے (Hyperloop) کیپسول کی شکل کی سواری میں سفر کے تجربے کو قدم بہ قدم دکھایا گیا ہے۔
مذکورہ کمپنی 2025ء تک سیفٹی سرٹیفیکیٹ اور 2030ء تک اپنی کمرشل سروس شروع کرنے پر کام کر رہی ہے۔
ہائپر لوپ نظام میں کیپسول نما سواری 28 مسافروں تک لے جا سکتی ہے۔ یہ کیپسول خالی سرنگوں کے اندر پہیوں کے بجائے ہوا میں معلق ہو کر انتہائی تیز رفتاری سے سفر کرتا ہے۔
امریکی کمپنی اپنے سفر کے کیپسول کی ڈیزائننگ کے لیے Teague کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اس کیپسول کی خصوصیت متحرک روشنی اور آرام دہ نشستیں ہیں جو مسافروں کو بند جگہاؤں کا ‘فوبیا’ محسوس نہیں ہونے دیتی ہیں۔
اگرچہ اس حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے کہ ورجن ہائپرلوپ کیپسول کے ذریعے سفر کافی مہنگا ہو گا، تاہم ٹیکنالوجی کی اس ضخیم کمپنی نے باور کرایا ہے کہ ایسا معاملہ نہیں ہو گا۔
ایک نئے تحقیقی مطالعے کے مطابق ہائپر لوپ کے نرخ فضائی سفر جیسے نہیں بلکہ غالبا زمینی سفر کے ذرائع سے ملتے جلتے ہوں گے۔ مزید یہ کہ ہائپرلوپ کے ذریعے شکاگو اور کولمبس کے درمیان سفر 45 منٹ سے بھی کم وقت میں طے ہو سکے گا۔ اندازہ اس کے ٹکٹ کی قیمت 60 ڈالر کے لگ بھگ ہو گی۔ اس کے مقابل گاڑی سے یہ سفر 6 گھنٹے کا ہے جب کہ فضائی سفر کے لیے ٹکٹ کی قیمت تقریبا 100 ڈالر ہے۔
ہائپرلوپ کیپسول کے ذریعے 1000 کلو میٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کیا جا سکے گا۔ یہ بلٹ ٹرین سے 3 گنا اور عام روایتی ٹرین سے 10 گنا زیادہ تیز رفتار ہے۔