لکھنو¿ ۵۱ مارچ : مرکزی اور ریاستی حکومت کے مختلف ذمہ داراداروں اور افسران کو خط لکھ کر مولانا سیدکلب جواد نقوی نے بڑے امام باڑہ کی تباہی نیز امام باڑہ کے احاطہ میں تعمیر کئے جارہے اسپتال کے مسئلے پر اورحسین آباد ٹرسٹ کی زمینوں پر جاری ناجائز تعمیرات اور عمارتوں کی اصل شکل کو خراب کرنے کے سلسلے میں باخبر کرتے ہوئے فوری کاروئی کا مطالبہ کیا ۔
مولانا نے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹریوں کے ساتھ دیگرمتعلقہ اداروں اور افسران کو خط لکھ کر بڑے امام باڑہ کے احاطہ میں تعمیر کئے جارہے اسپتال کے کام کاج کو فورا رکوانے کا مطالبہ کیا نیز حسین آباد ٹرسٹ کے ملازمین اور ضلع انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیاہے۔مولانا نے خط میں لکھا ہے کہ بڑے امام باڑے کے احاطہ میں تعمیر کیا جارہا اسپتال غیر قانونی ہے جس پر ASI نے بھی اعتراض ظاہر کیا تھا اور اسکے خلاف عدالت میں پی آئی ایل بھی ہوچکی ہے ۔اس لئے مرکزی و ریاستی حکومت کے ذمہ دار افسران اسپتال کے کام کاج کو فورا رکوائیں تاکہ امام باڑہ محفوظ رہے ۔مولانا نے خط میں لکھا ہے کہ ASI کی ہدایت کے مطابق نوبت خانہ کو فورا خالی کریا جائے جو بالو اور دیگر سامان سے بھرا پڑا ہے ۔
اس طرح اس یادگار قدیم عمارت کو شدید خطرہ لاحق ہے او ر تباہی کے دہانے پر ہے ۔ساتھ ہی حسین آباد ٹرسٹ کے ملازمین اور ضلع انتظامیہ کے خلاف فورا FIX U/S-30 AMSR ایکٹ 1958 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جائے جو چھوٹے اور بڑے امام باڑے کی اصلی شکل و صورت کو خراب کررہے ہیں ۔وہیں حسین آباد اور متعلقہ ٹرسٹ کو فورا ہدایت جاری کریں کہ کسی بھی طرح کی تعمیریا مرمت کی وجہ سے عمارتوں کی اصل شکل کو خراب نہ کریں ۔
بڑے امام باڑہ کے تحفظ اور حسین آباد ٹرسٹ کی فلاح و بہبود کے لئے نیز جاری ناجائز تعمیرات کے لئے جن اداروں اور ذمہ دار افسران کو مولانا سید کلب جواد نے خط لکھا ہے انکی تفصیل یوں ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے پرنسپل سکریٹری ،محکمہ ¿ آثار قدیمہ کے جنرل ڈائریکٹر نئی دہلی،پرنسپل سکریٹری وزیر اعلی اترپردیش ،محکمہ صحت و میڈیکل کے پرنسپل سکریٹری اترپردیش،لکھنوڈویزن کے کمشنر،محکمہ ¿ آثار قدیمہ سروے لکھنو¿ علاقے کے سپرنڈنڈٹ ،ضلع مجسٹریٹ اور پولس کے سینیر سپرنڈنڈٹ کو مولانا کلب جواد نقوی نے خط لکھ کر آگاہ کیا اور جلد از جلد اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ بڑے امام باڑے اور حسین آباد ٹرسٹ کی حفاظت کی جاسکے ۔