تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد میں خاتون ویٹنری ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری کے بعد قتل اور پھر لاش کو جلا دینے کے معاملے میں بڑے انکشاف ہوئے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں ابھی تک 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان کی پہچان محمد عارف، نوین ، چنتا کنتا کیشا وولو اور شیوا کے طور پر ہوئی ہے۔
پولیس جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ملزموں نے واردات کو انجام دینے کیلئے سازش کے تحت خاتون ڈاکٹر کی اسکوٹی پنچر کی تھے تاکہ وہ خاتون ڈاکٹر کو اپنے جال میں پھنسا کر درندگی کو انجام دے سکیں۔
پولیس کے مطابق چاروں ملزم نے خاتون ڈاکٹر کو ٹول پلازا پر اسکوٹی پارک کرتے دیکھا تھا۔ تبھی ایک ملزم شیوا نے اس کی اسکوٹی کی ہوا نکال دی۔ جب خاتون ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی کرکے گھر کیلئے نکلی تو اس نے دیکھا کہ اسکوٹی پنچر ہے۔
رات ہونے کے سبب خاتون ڈاکٹر نے اپنی چھوٹی بہن کو فون کیا اور اسکوٹی خراب ہونے کے بارے میں بتایا۔ ساتھ ہی بہن سےکو یہ بھی بولا کہ انہیں کچھ ٹھیک نہیں محسوس ہورہا، ڈر لگ رہا ہے۔
اہل خانہ کے پولیس میں دئے بیان کے مطابق چھوٹی بہن نے خاتون ڈاکٹر کو اسکوٹی وہیں چھوڑ کر کیب سے گھر آنے کی صلاح دی تھی۔ اس دوران ملزم چنتا کنتا کیشاوولو اور شیوا وہاں مدد کیلئے پہنچ گئے۔
شیوا اسکوٹی ٹھیک کرانے کے بہانے خاتون ڈاکٹر کو کچھ دور لے گیا جہاں باقی ملزم فراق میں بیٹھے ہوئے تھے۔ جیسے ہی خاتون ڈاکٹر وہاں پہنچی ملزمون نے اسے یرغمال بنا لیا۔
پولیس جانچ میں معلوم ہوا کہ درندگی سے پہلے ملزموں نے خوب شراب پی اور خاتون ڈاکٹر کو بھی جبراً شراب پلائی۔ اس کے بعد محمد عارف نے خاتون ڈاکٹر کا منھ ہاتھ سے بند کردیا تاکہ وہ چیخ نہ سکے۔
اس دوران چاروں ملزموں نے باری۔باری سے خاتون ڈاکٹر کا ریپ کیا۔ ماناجارہا ہےکہ سانس نہیں لے پانے کے سبب ڈاکٹر کا دم گھٹ گیا اور موت ہوگئی۔