گستاخ رسول مرتد سلمان رشدی پر حملہ کر کے اُسے زخمی کرنے والے نوجوان ہادی مطر نے کہا ہے کہ اُس نے از خود یہ حملہ کیا ہے اور اُس کا ایران سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
شیطانی آیات نامی توہین آمیز اوراق کے مصنف سلمان رشدی پر گزشتہ جمعے کو نیویارک میں ایک حملہ ہوا تھا جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گیا تھا۔
مرتد رشدی شان رسالت میں گستاخی کرنے کے سبب عالم اسلام میں ایک منفور شخص کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور عرصے سے وہ امت اسلامیہ کو مطلوب رہا ہے۔
رشدی کو مغربی ممالک منجملہ برطانیہ اور امریکہ کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے اور یہ ممالک سالانہ دسیوں لاکھ ڈالر اسکی سکیورٹی پر خرچ کرتے رہے ہیں۔
رشدی پر حملہ کرکے اُسے زخمی کرنے والے چوبیس سالہ نوجوان ہادی مطر سے جیل میں ایک انٹرویو لیا گیا جس میں اُس نے امریکی حکام اور ذرائع ابلاغ کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ اُس کا ایران سے تعلق ہے۔ ہادی مطر نے کہا کہ اُس نے یہ حملہ از خود انجام دیا ہے۔
ہادی مطر نے مزید کہا کہ وہ سلمان رشدی سے متنفر رہا ہے کیوں کہ اُس نے ایک توہین آمیز کتاب تحریر کر کے اسلام، مسلمانوں اور انکے اعتقادی نظام پر حملہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سلمان رشدی نے انیس و اٹھاسی میں اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف شیطانی آیات سے موسوم سیاہی کا ایک پلندہ تیار کیا تھا جس کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔