غزہ : فلسطینی شہدا کے لیے قبریں کھودنے والے 63 سالہ سعدی براکا کہنا ہے کہ میں نے معصوم بچوں کی بڑی تعداد میں لاشیں دیکھی اور دفنائی ہیں ،میں اس کے بعد سو نہیں سکتا۔
سعدی براکا نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے میں نے مرد و خواتین کے لیے قبریں تیار کی ہیں، جس میں ایک بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے، میں اس وقت جو کچھ دیکھ ر ہا ہوں وہ ماضی میں کبھی نہیں دیکھا ،بچوں کی لاشیں دیکھنے کے بعد میں سو نہیں سکتا اور نہ ہی کھا سکتا ہوں۔
غزہ کے گورکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جب بڑے پیمانے پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا تو اس منظر کو دیکھنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ دشمن کا اصل ہدف حماس نہیں غزہ کے شہری ہیں،اب تک شہید ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اجتماعی قبریں بنانے پر مجبور ہیں کیوں کہ روزانہ جتنی شہادتیں ہورہی ہیں ،لاشوں کو رکھنے کی کوئی جگہ نہیں اور نہ ہی اب ہمارے پاس بلاکس اور سلیب ہیں، غزہ میں سب کچھ تباہ ہوگیا ہے۔
سعدی براکا کا مزید کہنا تھاکہ میں نے آج تک بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خلاف قتل و غارت گری کا منظر نہیں دیکھا، کل، میں نے تقریباً 600 شہداء کی تدفین کی ہے، اس سے زیادہ میں نے گزشتہ پانچ سالوں میں مردوں کو دفنایا ہے، میں نے اپنی زندگی میں ایسی سفاکیت نہیں دیکھی۔
اجتماعی قبریں کھودنے کی ضرورت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ”ہر اجتماعی قبر کا سائز تقریباً 6 میٹر (20 فٹ) ہے اور اس میں تقریباً 45 لوگ دفن ہیں، سب سے بڑی اجتماعی قبر میں 137 لوگوں کی ہے، “کوئی خام مال نہیں بچا، جس کی وجہ سے سنگل قبر تیار ہوسکے، یہاں تک کہ پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔
براکا نے بتایا کہ بچوں کی بڑی تعداد میں جسد خاکی دیکھ سوچتاہوں کہ ان بچوں کا کیا قصور ہے؟ہم امداد اور خوراک نہیں چاہتے، ہم ابو عمار (فلسطینی صدر یاسر عرفات مرحوم) کے زمانے سے امن کے لیے کوشاں ہیں، محسوس ہوا کہ نیتن یاہو صرف خونریزی چاہتا ہے، ہم وقار اور آزادی کے ساتھ جینا چاہتے ہیں، ایک خودمختار ریاست حاصل کرنا چاہتے ہیں۔