اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گرد حملے تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں. گزشتہ روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے سہوان قصبے میں واقع لال شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملہ ہو گیا. اس حملے میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں اور کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں. مرنے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں. بتا دیں کہ پاکستان میں یہ ایک ہی ہفتے کے اندر اندر ہوا پانچواں دہشت گرد حملہ ہے. جائے حادثہ کے آس پاس کوئی اسپتال موجود نہ ہونے کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے.
پاکستان کے صوبہ سندھ میں موجود لال شہباز قلندر درگاہ دنیا بھر کی مشہور درگاہوں میں سے ایک ہے. شیعہ مسلمانوں کی عبادت کے لئے یہ کافی اہم مانی جاتی ہے. حملے کے سے پہلے درگاہ میں صوفی رسم ‘دھمال’ چل رہا تھا اور درگاہ میں بڑی تعداد میں موجود تھے. تبھی اچانک دھماکے ہو گیا. عینی شاہدین کے مطابق، حملے کے بعد مکمل درگاہ میں لاشوں کا انبار سا لگ گیا. جدھر دیکھو، بس لاشیں ہی لاشیں دکھائی دے رہی تھی.
درگاہ پر ہوئے اس خود کش حملے کی ذمہ داری سب سے بڑے دہشت گرد تنظیم ISIS نے لی ہے. پولیس کے مطابق سب سے پہلے فدائین حملہ آور درگاہ میں گھسا. زیادہ بھیڑ دیکھ کر اس نے کچھ هےڈگرےنےڈ پھینکے پر وہ پھٹے نہیں. اس پر حملہ آور نے خود کو ہی اڑا لیا. اچانک ہوئے بم دھماکے سے ارد گرد افرا تفری مچ گئی. لاشوں کے ڈھیر بچھ گئے لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے.
آس پاس کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی کا اعلان کر دی گئی. ایونٹ پنڈال سے ہسپتال دور ہونے کے کرن مرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے.