سری نگر،Lنیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ انہیں مجبور ہو کر اپنی رہائش گاہ سے پیدل چل کر اپنے دفتر پہنچنا پڑا۔انہوں نے کہا: ‘میری سیکورٹی کو نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی مقصد ان کا یہی تھا کہ میں 13 جولائی کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش نہ کر سکوں’۔ان کا کہنا تھا: ‘میں دفتر پہنچا اگر میرے ساتھ بار بار یہی کیا گیا تو مجھے بھی یہی حربے کرنے پڑیں گے ‘
۔ سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘میرا پیدل چلنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا میں ہمیشہ کی طرح آرام سے دفتر کے لئے گاڑی میں بیٹھا میرا ڈراما کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘لیکن ان لوگوں نے مجھے گھر سے دفتر پیدل چلنے پر مجبور کیا کیونکہ ان لوگوں نے میری ساری گاڑیاں روکیں، میری سیکورٹی کو نکلنے کی اجازت نہیں دی مقصد ان کا یہ تھا کہ میں 13 جولائی کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش نہ کر سکوں’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ میں دفتر پیدل پہنچ گیا اور اگر میرے ساتھ بار بار یہی کیا گیا تو مجھے بھی یہی حربے کرنے پڑیں گے ۔13 جولائی کی سرکاری چھٹی منسوخ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ‘حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، وقت بدلتا رہتا ہے آج چھٹی منسوخ کی گئی یہ دور بھی بدلے گا نئی حکومت جب آئی گی تو وہ بھی کسی چھٹی کو منسوخ کرے گی دوسری چھٹی رکھے گی’۔
حالات نارمل ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘یہاں حالات نارمل نہیں ہیں میں تب مانو گا کہ یہاں حالات نارمل ہیں جب ہمارے لیفٹیننٹ گورنر صاحب راج بھون سے ہوائی اڈے تک ٹریفک کو روکے بغیر پہنچ جائیں گے ‘
۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ایل جی کی خالی گاڑی کے لئے بھی یہاں ٹریفک روکا جاتا ہے ۔ایک سوال جواب میں ان کا کہنا تھا: ‘ہندوستان کی تاریخ بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو جموں وکشمیر کی تاریخ بدلنے کی کوشش کیوں نہیں کی جائے گی’۔عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان کی پارٹی کے کئی لیڈروں کو سری نگر میں واقع دفتر پہنچنے کی اجازت نہیں دی گئی۔بتادیں کہ نیشنل کانفرنس نے جمعرات کو ‘یوم شہدا’ پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اپنے پارٹی ہیڈ کوارٹر پر ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔جموں وکشمیر میں 13 جولائی کو سرکاری چھٹی ہوتی تھی جس کو 5 اگست 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد منسوخ کیا گیا۔