میں زندگی کاساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
اپنی موسیقی سے آراستہ گانوں سے سامعین کو مسحور کر نے والے عظیم موسیقار جے دیو کا زندگی کے بارے میں بھی ایسا ہی نظریہ تھا۔
تین اگست 1919 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے جے دیو کا ذہن بچپن سے ہی فلموں کی طرف مائل تھا۔ جے دیو ایک اداکار کے طور پر اپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔
اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیےوہ 15 سال کی عمر میں گھر سے بھاگر کر فلمی نگر ممبئی آگئے جہاں انہیں واڈیا فلمز کی آٹھ فلموں میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران جے دیو نے کرشن راؤ اور جناردن راؤ سے موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔
کچھ برسوں کے بعد جے دیو نے اپنے والد کی بیماری کی وجہ سے ممبئی فلم انڈسٹری چھوڑ دی اور لدھیانہ میں اپنے گھر واپس چلےگئے۔ اپنے والد کی اچانک موت کے بعد، ان کے خاندان اور بہن کی دیکھ بھال کی ساری ذمہ داری جے دیو پر آ گئی۔ سال 1943 میں اپنی بہن کی شادی کے بعد وہ لکھنؤ چلے گئے اور استاد علی اکبر خان سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی۔
بچپن سے ہی مضبوط ارادے کا مالک جے دیو اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ایک نئے جوش کے ساتھ ممبئی واپس آئے۔ سال 1951 میں جے دیو کو نوکیتن کے بینر تلے بنی فلم آندھیا میں اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد جے دیو نے عظیم موسیقار ایس ڈی برمن کے معاون کے طور پر بھی کام کیا۔
اس دوران جے دیو نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ شاید تقدیر کو منظور تھا کہ جے دیو موسیقار بنیں، اسی لیے چیتن آنند نے انہیں اپنی ہی فلم ’جورو کا بھائی‘ میں بطور میوزک کمپوزر کام کرنے کا موقع دیا۔ اگرچہ وہ اس فلم کے ذریعے اپنی شناخت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، لیکن اس فلم سے بطور موسیقار ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ہوگیا۔
اس کے بعد چیتن آنند کی پروڈیوس کردہ فلم انجلی کی کامیابی کے بعد جے دیو بطور میوزک کمپوزر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ اپنے وجود کی تلاش کے دوران جے دیو کو تقریباً دس سال تک مایا نگری میں جدوجہد کرنی پڑی۔
سال 1961 میں ریلیز ہونے والی نوکیتن کے بینر تلے بنی فلم ’ہم دونوں‘ کی کامیابی کے بعد جے دیو ایک موسیقار کے طور پر کامیابی کے عروج پر پہنچ گئے۔ اگرچہ فلم ’’ہم دونوں‘‘ میں ان کی موسیقی سے آراستہ سبھی گانے ہٹ ثابت ہوئے لیکن فلم کا گانا ’’اللہ تیرو نام‘‘ آج بھی ناظرین میں مقبول ہے۔
سن 1963 میں سنیل دت کے بینر اجنتا آرٹس کے تحت بننے والی فلم مجھ جینے دو، جے دیو کے فلمی کیریئر کی ایک اور اہم فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں جے دیو نے فلم ہم دونوں کے بعد ایک بار پھر نغمہ نگار ساحر لدھیانوی کے ساتھ کام کیا اور رات بھی ہے کچھ بھیگی بھیگی اور تیرے بچپن کو جوانی جینے کی دعائیں دیتی ہوں جیسے سپر ہٹ گیت کی تخلیق کرکے سامعین کو محسور کیا۔
سامعین کو ہمیشہ کچھ نیا دینے کے مقصد سے وہ اپنی فلموں کے کمپوز کردہ گانوں میں تجربہ کیا کرتے تھے اور یہی تجربہ انہوں نے 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم کنارے کنارے میں بھی کیا۔ فلم کنارے کنارے کے ذریعے انہوں نے اداکار دیوآنند پر فلمائے گئے گانوں کی پلے بیک سنگنگ کے لیے طلعت محمود، محمد رفیع، منا ڈے اور مکیش کی آوازیں استعمال کیں۔
ستر کی دہائی میں جے دیو کی فلمیں کاروباری لحاظ سے کامیاب نہیں رہیں۔ اس کے بعد پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں نے جے دیو سے منہ موڑ نا شروع کردیا لیکن 1977 میں ریلیز ہونے والی فلم گھروندا اور 1979 کی گمن میں ان کی موسیقی سے سجے گانوں کی کامیابی کے بعد جے دیو ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اگر ہم جے دیو کو ملنے والے اعزازات پر نظر ڈالیں تو انہیں ان کے کمپوز کردہ گانوں کے لیے تین بار نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔فلمی گانوں کے علاوہ جے دیو نے غیر فلمی گانے بھی موسیقی دی۔ ان میں مشہور شاعر ہری ونش رائے بچن کے مدھوشالا کے گانے بھی شامل ہیں۔
اپنے کمپوز کردہ گیتوں سے سامعین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے عظیم موسیقار جے دیو 6 جنوری 1987 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔