پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی طرز کی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کا آغاز اگرچہ 6 اگست سے ہوگا، تاہم خبریں ہیں کہ شعیب اختر مذکورہ لیگ کے امن کے سفیر مقرر ہوں گے۔
شعیب اخترنے یکم اگست کو ٹوئٹر پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ مرنے یا مارنے سے زیادہ کھیلنے پر یقین رکھتے ہیں اور دلوں کو توڑنے کے بجائے دھڑکنوں کو جوڑنے پر یقین رکھتے ہیں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ وہ نفرتوں سے زیادہ محبتیں پھیلانے پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے وہ جلد ہی امن کے سفیر بن کر آ رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے مداحوں کو بتایا کہ وہ کس چیز کے امن کے سفر بن کر آ رہے ہیں، اس لیے ان سب کو تھوڑا سا صبر کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مذکورہ ٹوئٹ کے ساتھ ’امن کے سفیر‘ (#PeaceAmbassador) اور ’راولپنڈی ایکسپریس‘ (#RawalpindiExpress) کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
ان کی مذکورہ ٹوئٹ کے بعد ٹی وی میزبان اور سوشل میڈیا انفلوئنسر وقار ذکا نے مختصر ٹوئٹ میں (#ShoaibAkhtarPeaceAmbassador ) کا ہیش ٹیگ استعمال کیا، جس کے بعد متعدد لوگوں نے اسی پر ٹوئٹس کیں۔
متعدد لوگوں نے شعیب اختر کے حق اور تعریف میں ٹوئٹس کرتے ہوئے (#ShoaibAkhtarPeaceAmbassador ) کا ہیش ٹیگ استعمال کیا، جس کی وجہ سے ان کا نام ٹاپ پر ٹرینڈ بھی کرنے لگا۔
بعد ازاں شعیب اختر نے 2 اگست کو ایک مختصر ٹوئٹ میں عندیہ دیا کہ وہ جلد ہی کے پی ایل کے ’امن کے سفیر‘ کے طور پر خدمات سر انجام دینا شروع کریں گے۔
ساتھ ہی شعیب اختر نے سوال کیا کہ آخر کے پی ایل اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان کس چیز کا تنازع یا اختلاف ہے۔
شعیب اختر نے مزید لکھا کہ مذکورہ معاملے کو سلجھانے کے لیے کے پی ایل اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے پل کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی سابق کرکٹر نے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ (#ShoaibAkhtarPeaceAmbassador ) ٹرینڈ کو آگے بڑھانے کے لیے ان کا ساتھ دیں۔
ان کی درخواست پر بھی کئی اہم شخصیات سمیت کرکٹ کے مداحوں نے اسی ہیش ٹیگ کو استمال کرتے ہوئے شعیب اختر کی حمایت کی اور کہا کہ انہیں لازمی طور پر ’امن کے سفیر‘ کی خدمات نبھانے کی ذمہ داریاں دی جائیں۔
خیال رہے کہ کے پی ایل کے پہلے ایڈیشن کا آغاز 6 اگست سے ہوگا جو 16 اگست تک جاری رہے گا۔
پی ایس ایل کے طرز کی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں مجموعی طور پر 6 ٹیمیں مد مقابل ہوں گی، جس میں کئی غیر ملکی کھلاڑی بھی شامل ہیں۔
کے پی ایل میں شامل ہونے والے بعض کھلاڑی بھارتی کرکٹ بورڈ کی دھمکیوں اور بلیک میلنگ کے باعث ٹورنامنٹ سے دستبردار بھی ہوئے ہیں۔
کے پی ایل میں راولاکوٹ ہاکس، میرپور رائلز، اوورسیز وارئیرز، باغ اسٹالینز، کوٹلی لائنز اور مظفر آباد ٹائیگرز ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔