دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) میں تفتیشی کوآرڈینیٹر اسٹیو رچرڈسن کا خیال ہے کہ ہندستان میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دینا کھیل کود کے لحاظ سے ایک متاثر کن اقدام ثابت ہوسکتا ہے جس سے دنیائے کرکٹ میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی۔
رچرڈسن نے ہندستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ میچ فکسنگ سے متعلق فوجداری قوانین نافذ کریں۔ ہندوستان میں اگلے تین سالوں کے دوران دو بڑے کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جانا ہے جو میچ فکسنگ کو روکنے کے لئے کوئی قانون بنایا گیا تو یہ بہت اہم ثابت ہوگا۔ رچرڈسن نے کہا کہ ہندستان کو پڑوسی ملک سری لنکا کی طرح میچ فکسنگ پر پابندی کے لئے قوانین وضع کرنا چاہئیں۔
آئی سی سی اہلکار نے کہا کہ ہندوستان کو 2021 میں آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ اور 2023 میں ون ڈے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی ہے۔ اس وقت میچ فکسنگ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ ہندوستانی پولیس سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور ہم اس کو روکنے کے لئے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں لیکن ان کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے ہیں۔ ہم کرپٹ افراد کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ہم نے اپنی کوششوں سے ان کا کام کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے۔ وہ آزادانہ طور پر کام نہیں کرسکتے۔ ہم جہاں تک ممکن ہو بدعنوانوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تفتیشی کوآرڈینیٹر اسٹیو رچرڈسن نے کہا کہ میچ فکسنگ کو روکنے والا قانون ہندوستان میں فیصلہ کن اقدام ثابت ہوسکتا ہے۔ ہم اس وقت 50 معاملات کی تحقیقات کر رہے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ اگر ہندستان میچ فکسنگ سے متعلق قانون بناتا ہے تو پھر کھیلوں کو بدعنوانی سے محفوظ رکھنے کے لئے یہ ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ سال 2019 میں سری لنکا جنوبی ایشیا میں کرکٹ کھیلنے والا پہلا ملک بن گیا تھا جس نے میچ فکسنگ میں جرم ثابت ہونے پر 10 سال کی سزا کا اعلان کیا ہے۔ آئی سی سی کے اے سی یو نے میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کے قانون کے مسودے میں سری لنکا کی حکومت کی مدد کی تھی۔
اہم بات یہ ہے کہ سری لنکا متعدد کرکٹرز بدعنوانی کے الزام میں ملوث پائے گئے ہیں ان میں سابق کپتان سنت جےسوریہ بھی شامل ہیں۔ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ اجیت سنگھ نے رچرڈسن کی اس تجویز سے اتفاق کیا کہ ہندوستان کو بیٹنگ کے خلاف ایک انتہائی سخت قانون کی ضرورت ہے۔ اجیت نے کہا کہ ہندوستان میں کرکٹ میں بدعنوانی کی اصل وجہ بیٹنگ ہے۔ رچرڈسن اور اجیت نے یہ بات حال ہی میں منعقدہ پینل ڈسکشن میں کہی۔ اس بحث کا موضوع تھا “کیا ہندوستان میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے والے قانون کی ضرورت ہے”۔ اس مباحثے میں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ ربیکا جان ، کھیلوں کے سینئر صحافی پردیپ میگزین اور مدراس ہائیکورٹ کے وکیل سہرت پرتھ سارتھی نے شرکت کی۔
رچرڈسن نے کہا کہ یہ قانون جو میچ فکسنگ کو جرم قرار دیتا ہے وہ بدعنوان کھلاڑیوں اور بکیز کو روکنے میں مدد فراہم کرے گا جو آزاد گھوم رہے ہیں۔ میں فی الحال ہندوستان کی پولیس اور حکومت کو ایسے کم از کم آٹھ افراد کے نام بتا سکتا ہوں جو کھلاڑیوں تک پہونچتے ہیں اور میچ کو فکس کرنے کے لئے ان کو راغب کررہے ہیں۔ آئی سی سی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہندستان میں میچ فکسنگ سے متعلق قانون کی عدم دستیابی کی وجہ سے پولیس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور وہ اس کے خلاف صرف ایک حد تک کارروائی کرسکتی ہے۔
میچ فکسنگ سے متعلق قوانین وضع کرنے کی ضرورت ان کھیلوں کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں کے لئے بھی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے جو کھیل سے باہر ہونے کے باوجود کھلاڑیوں کو کرپٹ طریقوں میں راغب کرتے ہیں۔ رچرڈسن نے کہا کہ کھلاڑی بنیادی طور پر میچ فکسنگ کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ کھلاڑی اس عمل کی آخری کڑی ہیں جو میدان میں جاتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جس کے لئے انہوں نے اپنی رضامندی دی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میچ فکس کرنے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے وہ افراد جو کھلاڑیوں کو پیسہ دیتے ہیں ان میں سے بیشتر کا تعلق کھیلوں کی دنیا سے باہر ہوتا ہے۔