امریکا کے قانون کے مطابق اگر امریکی صدر فوت ہوجائے یا پھر بیمار ہوجائے تو صدر کے آئینی اختیارات کسے منتقل ہوتے ہیں؟ یہ معاملہ امریکا میں زیرِ بحث ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد آج کل امریکی آئین میں شامل 25ویں ترمیم بہت زیادہ زیر بحث آرہی ہے، اس کے بارے میں چند اہم چیزیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکی آئین میں شامل 25 ترمیم کیا ہے؟
جب موجودہ صدر بیمار ہوجائے یا اچانک وفات پاجائے تو پھر یہ بات یقینی ہوجاتی ہے کہ امریکی صدر کے اختیارات آئین کے مطابق اس کے نائب یعنی ملک کے نائب صدر کو منتقل ہوجاتے ہیں۔
اگر امریکی صدر کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہوجائے اور اپنے اختیارات نیچے منتقل نہیں کرتا تو پھر نائب صدر اور کانگریس مل کر اس کے بارے میں فیصلہ کرسکتے ہیں، نائب صدر اور کانگریس کے دونوں ایوان مل کر دو تہائی ووٹوں کی اکثر یت سے صدر کو ہٹانے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
25ویں شق میں ترمیم کی وجہ کیا بنی؟
1963 میں جب امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد یہ صورتِحال پیدا ہوگئی تھی کہ اب ان کی جگہ ملک کا انتظام کون چلائے گا، اس صورت حال کے بعد کانگریس نے امریکی آئین میں شامل 25 ویں شق میں ترمیم کر کے اسے منظور کیا تھا۔
یاد رہے کہ 1841 میں جب امریکی صدارت کی کرسی پر براجمان ولیم ہیریسن انتقال کرگئے تو اس کے بعد یہ بحث شروع ہوئی تھی کہ امریکا کے صدر کا جانشین کسے مقرر کیا جائے۔
اس دوران جان ٹیلر امریکا کے نائب صدر تھے، ان سے متعلق یہ بحث گرم تھی کہ وہ نائب صدر رہیں گے، صدر بنیں گے یا پھر قائم مقام صدر ہوں گے۔ تاہم اس دوران ایک ہوٹل کے کمرے میں جان ٹیلر نے ایڈمنسٹریٹر جج کے سامنے حلف لیا اور خود کو امریکا کا صدر منتخب کروادیا۔
کیا اس سے پہلے 25 ویں ترمیم کا استعمال کیا گیا ہے؟
اس سے قبل دو امریکی صدور جن میں جارج بش اور رونلڈ ریگن شامل ہیں، نے اپنا اقتدار اس ترمیم کے تحت اپنے نائب کو منتقل کیا جس میں سے جارج بش نے دو مرتبہ جبکہ رونلڈ ریگن نے ایک مرتبہ اس سے فائدہ اٹھایا۔
تاہم یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ اس ترمیم کا استعمال کبھی بھی کسی صدر کو مستقل طور پر ہٹانے کے لیے نہیں کیا گیا، جبکہ 25ویں ترمیم کا استعمال ہمیشہ نائب صدر کو اختیارات دینے کے لیے کیا گیا۔