سرینگر : طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ نوجوانوں میں ذیابیطس (ٹائپ 1 اور ٹائپ 2) دل کی بیماریوں اور ’قبل از وقت‘ موت کی ایک بڑی وجہ بن رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس میں انسولین کی پیداوار میں کمی، غیر صحت مند طرز زندگی، تمباکو نوشی، فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال اور موٹاپا اس کی اہم وجوہات ہیں۔
40 سے زائد برس کی عمر کے افراد پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، جوانی میں ذیابیطس کا شکار ہونا بعد کی زندگی میں دل کے امراض اور اموات کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ جموں و کشمیر میں دل کی بیماریاں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں، خاص طور پر 25 سے 69 سال کی عمر کے گروپ میں۔
2000 سے 2020 تک جاری رہنے والی ایک طویل مطالعاتی رپورٹ میں 5 لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 1,000 سے زیادہ افراد نوجوانی میں ہی شوگر کے مرض میں مبتلا پائے گئے۔ تحقیق کے مطابق، انسولین کی کمی کی وجوہات میں تمباکو نوشی، غیر متوازن غذا، موٹاپا، اور پروسیسڈ گوشت کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔ یہ عوامل نہ صرف ذیابیطس بلکہ بلڈ کینسر کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ امراض قلب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محی الدین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ہائی بلڈ شوگر اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے، جو بعد میں گردوں اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنا انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر کشمیر میں، جہاں کورونری آرٹری بیماری (CAD) تیزی سے پھیل رہی ہے۔‘‘
انہوں نے زور دیا کہ ’’گزشتہ چند دہائیوں میں بدلتے کھانے پینے کے عادات، جسمانی سرگرمیوں میں کمی اور موٹاپے میں اضافہ ذیابیطس اور امراض قلب کے مسائل کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ پہلے دل کے دورے زیادہ تر بزرگ افراد کو ہوتے تھے، لیکن اب 30 سے 40 سال کی عمر کے نوجوان بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں۔‘‘
گزشتہ چند برسوں کے دوران کشمیر میں 30 سے زائد افراد دل کے دورے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔