واشنگٹن، 21 اکتوبر (یواین آئی) سابق امریکی صدر اور وائٹ ہاؤس کے موجودہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب وہ صدر بن کر واپس آئیں گے تو مشرق وسطیٰ میں امن لوٹ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ “اگر میں صدر ہوتا تو سات اکتوبر (یعنی اسرائیل پر حماس کا حملہ) اور لبنان میں جنگ نہ ہوتی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل نے سات اکتوبر کو جس طاقت کے ساتھ جواب دیا جو ہماری توقعات سے بھی زیادہ ہے”۔انہوں نے کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ حماس کے ہاں اسرائیلی قیدیوں کی اکثریت ماری جا چکی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں مشرق وسطیٰ میں امن کی ضرورت ہے۔ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا موقع موجود ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ”کوئی بھی مشرق وسطیٰ میں قتل و غارت کو نہیں دیکھنا چاہتا۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی وجہ سے بہت زیادہ تباہی ہو رہی ہے۔ انہیں امید ہے کہ لبنان میں امن واپس آئے گا‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جب ان سے بات کرتے ہیں تو وہ ان کی بات سنتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو کو ایران کو جواب دینے کے لیے وہی کرنا چاہیے جو وہ مناسب سمجھیں۔
جہاں تک بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کا تعلق ہے تو سابق امریکی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حوثیوں کو بحری جہازوں پر فائرنگ کرنے سے روکنا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر جو بائیڈن اپنی خارجہ پالیسی میں خوفناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین بائیڈن یا ان کی نائب اور وائٹ ہاؤس کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کا احترام نہیں کرتے۔
انہوں نےکہاکہ “افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ ہماری تاریخ کا ایک شرمناک لمحہ ہے”۔ان کا اشارہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی طرف تھا۔
ایران سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ “بائیڈن ایران کو رقم فراہم کرکے ان کی مدد کر رہا ہے”۔انہوں نے زور دیا کہ وہ ایران اور اس کے عوام کا احترام کرتے ہیں۔
سابق امریکی صدر نے مزید کہا کہ “میں نے اپنے پہلے دور میں داعش کو ختم کیا”۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ “اگر ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا تو داعش واپس آ سکتی ہے”۔ریپبلکن صدارتی امیدوار نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ وہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بہت احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “شہزادہ محمد بن سلمان کچھ اچھا کر رہے ہیں۔ وہ ایک وژنری لیڈر ہیں”۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد دنیا میں قابل احترام ہیں۔انہوں نے یہ کہہ کر اختتام کیا کہ وہ خطے میں امن کی بحالی کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔