لکھنئو : لکھنئو ہی نہیں یوپی میں اس سال کرونا وبا کے چلتے محرم کے جلوس ملتوی ہوئے وہی لکھنئو میں وکٹوریہ اسٹریٹ سے برامد ہونے والا جلوس اس سال بھی برامد نہیں ہوا- افسوسناک بات یہ ٥٠ لوگوں میں مجلس ہونے کی اجازت کے باوجود مولانا نے مجلس کو خطاب نہیں کیا-
علم مبارک طئے شدہ وقت پر سجا دیا گیا تھا اور کرونا پروٹوکال کے مدد نظر مومنین زیارت کرنے کے پہونچ رہے تھے۔
اہم بات یہ ہے کل شام کو مولانا کلب جواد نے ویڈٰو پیغام کے ذریعہ مومنین سے شام غریباں کی مجلس میں آن لائن شرکت کرنے کی گزارش کی لیکن ہوا اس کے برعکس- شام غریباں کی مجلس ختم ہونے کے بعد غفرآنماب سے لے کر وکٹوریہ اسٹریٹ کی سڑکوں پر یا حسین یا حسین کی صدائیں گونجنے لگی۔ ماتمداروں نے جی بھر کے ماتم کیا۔ فضا میں یاحسین کی صدا گونج رہی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ کربلا تالکٹورہ پہونچ کر مومنین نے بڑی تعداد میں پہونچ کر امام حسین ع کے ساتھ ٧١ ساتھیوں کی شہادت کا پُرسہ دیا۔ اور تعزیعے ُرامن طریقے سے دفن کئے گئے۔
ہندوستان میں اس بار بھی شاہراہوں پر نہیں گونجی یا حسین کی صدائیں، لگاتار دوسری بار بھی نہیں نکلا عاشورا کا جلوس
ماہ محرم ان اسلامی مہینوں میں سے ایک ہے جن میں اسلامی تواریخ کے لحاظ سے کئی اہم واقعات رونما ہوئے۔
ہندوستان سمیت عالم اسلام میں محرالحرام کی دس تاریخ کو بہت ہی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق،ماہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ اسی تاریخ کو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی اسلام کی سربلندی اور حق و صداقت کیلیے میدان کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں تعزیہ رکھے جاتے ہیں، علم نکالےجاتےہیں، جلوس کا اہتمام ہوتا ہے، زیارت گاہیں کھولیں جاتی ہیں۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کے پیش نظر جاری کردہ رہنما خطوط کے پیش نظر تمام سرگرمیاں بند ہیں۔
گزشتہ سال کی طرح امسال بھی ہندوستان میں کورونا گائیڈ لائن کے سبب سڑکوں پر جلوسوں کے انعقاد پر پابندی ہے تاہم امام بارگاہوں میں پروگرام کے انعقاد کی اجازت ہونے سے، لکھنؤ، ، دہلی، بمبئی میں امام بارگاہوں میں ہی محدود افراد اور محکمہ صحت کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق مجالس و نوحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق،ریاست اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں روضہ حضرت عباس علمبردار پر گذِشتہ سوسالوں سے 9 محرم الحرام کی تاریخ کو وکٹوریہ اسٹریٹ سے جلوس پہنچتا تھا۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے یہ جلوس نہیں نکالا گیا۔
روضہ حضرت عباس کے احاطے میں ہی محفل و مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ زیارت گاہیں کھولی گئیں۔ جہاں پر بچے بوڑھے خواتین نے زیارت کی۔ یہ سلسلہ دیر رات تک جاری رہا۔ مختلف مقامات پر سبیل و تبرکات کے تقسیم کا اہتمام کیا گیا۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی تعینات رہے۔
واضح رہے کہ ملک ہندوستان میں کورونا گائیڈ لائن کے سبب اس سال بھی سڑکوں پر جلوس اور علم نہیں نکالے گئے۔ لیکن شہداء کربلا کی مناسبت سے امام باڑوں میں ہی جلوسوں کا انعقاد گیا اور وہیں مجالس کے بعد علم مبارک برآمد کیا گیا اور نوحہ خوانی و سینہ زنی کی گئی، اور عزاداران امام مظلوم کربلا نے چشم نم ہوکر امام وقت کو انکے جد انکے جد حسینؑ مظلوم کا پرسہ پیش کیا۔