اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کورونا وائرس سے متعلقہ ’دی گریٹ لاک ڈاؤن‘ کے بعد پاکستان کے لئے معاشی بحران کی پیش گوئی کردی۔آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ رواں مالی سال کے دوران گزشتہ سال کے 3.3 فیصد کے نمو کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت 1.5 فیصد تک سکڑ جائے گی۔
یہ اندازے عالمی بینک کی جانب سے ملک کی معاشی آؤٹ پٹ میں 1.3 فیصد تک کی کمی کے اندازوں کے بعد سامنے آئے۔ آئی ایف ایف کے سالانہ جاری ہونے والے ’ورلڈ اکانومک آؤٹ لُک‘ گزشتہ روز جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ ’وبا کے نتیجے میں عالمی معیشت 2020 میں 3 فیصد تک سکڑ جائے گی جو 2008-09 میں آنے والے مالیاتی بحران سے بھی کہیں زیادہ برا ہے‘۔
مزید پڑھیں: وزیرخارجہ کی برطانوی ہم منصب کو فون، معاشی حوالے سے تشویش سے آگاہ کردیا
انہوں نے کہا کہ ’اس بات کا بہت امکان ہے کہ رواں سال عالمی معیشت اپنی شدید بدحالی کا سامنا کرے گا جو ایک دہائی قبل دی گریٹ ڈپریشن کی وجہ سے آنے والے عالمی مالیاتی بحران سے بھی بڑا ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بڑے پپیمانے پر لاک ڈاؤن سے عالمی ترقی سکڑنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے، اس صحت کی ہنگامی صورتحال اور اسے روکنے کے اقدامات سے وابستہ پیداوار میں ہونے والے نقصان کو ممکنہ طور پر ان نقصانات کو پیچھے چھوڑ دیں گے جو 2008-09 کے بحران کے دوران ہوئے تھے‘۔
مالی سال 2021 کے لیے آئی ایم ایف نے توقع کی کہ 5.8 فیصد کے عالمی سطح پر معاشی بحالی کے باوجود ملک کی معیشت 2 فیصد تک بڑھے گی جبکہ عالمی بینک نے کہا تھا کہ مالی سال 2020-21 میں پاکستان کی معاشی نمو 0.9 فیصد رہے گی جبکہ مالی سال 2022 میں یہ 3.2 فیصد تک پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی پیکج: پیٹرولیم مصنوعات اگلے 3 ماہ میں مزید سستی ہوں گی، مشیر خزانہ
آئی ایم ایف کے اندازوں میں تجویز دی گئی کہ تمام بڑی معیشتیں منفی میں جائیں گی سوائے چند کے جن میں چین اور بھارت شامل ہیں جو بالترتیب 1.2 فیصد اور 1.9 فیصد تک بڑھے گی۔
ان دونوں ممالک کے بارے میں پیش گوئی کی گئی کہ یہ آئندہ مالی سال تک 2. فیصد اور 7.4 فیصد تک بحال ہوجائیں گی۔