واشنگٹن، 10 فروری (اسپوتنک) امریکی سنیٹ نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی پوری طرح آئینی ہے۔سنیٹ نے منگل کے روز 56-44 تناسب سے مسٹر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے حق میں ووٹ دیا اور بدھ کی سہ پہر اس مواخذے پر دوبارہ بحث ہوگی۔
اس سے قبل سابق صدر کے وکلاء نے سنیٹروں پر زور دیا تھا کہ وہ مواخذے کو غیر آئینی اور واضح طور پر جھوٹا الزام قرار دے کر مسترد کریں، لیکن سنیٹروں نے ان کی اپیل مسترد کردی اور مواخذہ کو آئینی قرار دے دیا۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ مسٹر ٹرمپ کا 6 جنوری کو کیپٹل ہل میں ہونے والے تشدد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
واضح ر ہے کہ مسٹر ٹرمپ کے حامیوں نے 6 جنوری کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی بلڈنگ کیپٹول ہل پر حملہ کرکے املاک کو نقصان پہنچا تھا۔ یہ پُرتشدد واقعہ مسٹر ٹرمپ کے وہائٹ ہاؤس کے قریب ہزاروں حامیوں سے خطاب کرنے کے بعد پیش آیا تھا۔
مظاہرے کے دوران ہونے والے تشدد میں دو خواتین سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ پولس نے اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ مسٹر ٹرمپ پر کیپٹل ہل میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے، جس کی وجہ سے ان کے خلاف مواخذہ کی تحریک لائے جانے کی بات کی جارہی ہے۔
دریں اثنا یہ خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ مواخذہ: ٹرمپ اپنے دفاعی وکیلوں سے ناخوش
مواخذہ: ٹرمپ اپنے دفاعی وکیلوں سے ناخوش
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مواخذے کے مقدمہ پر بحث کے پہلے دن اپنے دفاعی وکیل کے دلائل پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سی این این نے اس معاملے سے واقف دو افراد کے حوالے سے بتایا کہ مسٹر ٹرمپ اپنے وکیل بروس کینٹر کی ابتدائی دلیل سے اتنے مایوس ہوگئے تھے کہ وہ تقریبا چیخ اٹھے تھے۔ ریپبلکن پارٹی کے قانون سازوں جیسے بل کیسڈی، جان کارنن اور ٹیڈ کروز نے پہلے ہی اس بات پر مسٹر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کی سرعام تنقید کی ہے کہ وہ سماعت کے دوران ٹھوس دلیل نہیں پیش کرسکی کہ سابق صدر کے خلاف مواخذہ کی سماعت آئینی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ سنیٹ میں مسٹر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی سماعت کو آئینی قرار دینے کے لئے منگل کے روز ووٹ ہوا، جس میں مواخذے کے حق میں 56 ووٹ اور اس کے خلاف 44 ووٹ پڑے۔ ریپبلکن پارٹی کے چھ قانون سازوں نے بھی ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت میں ووٹ دیا۔