ملک میں سائبر جرائم اور ڈیجیٹل دھوکہ دہی کے معاملے تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ آئے دن پیش آ رہے اس طرح کے معاملے حکومت کے لیے سر درد بن چکے ہیں۔ ان پر قابو پانے کے لیے حکومت نے اب اقدامات کرنے شروع کر دیے ہیں۔ اس سلسلے میں 7.81 لاکھ سم کارڈ اور 83 ہزار واٹس ایپ اکاؤنٹ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے 3962 اسکائپ آئی ڈی کو بھی بلاک کیا ہے۔ یہ اطلاع وزیر مملکت برائے داخلہ بندی سنجے کمار نے لوک سبھا میں دی۔ انہوں نے بتایا کہ 28 فروری 2025 تک یہ کارروائی کی گئی ہے۔
آن لائن ٹھگ، فرضی سم کارڈ اور وہاٹس ایپ، اسکائپ جیسے پلیٹ فارمس کا استعمال کرکے لوگوں پر اپنا ہاتھ صاف کر رہے تھے۔ یہ ٹھگ خود کو بینک افسر، پولیس یا سرکاری افسر بتا کر لوگوں سے پیسے وصول کر رہے تھے۔ فرضی اکاؤنٹ کے ذریعہ ڈیجیٹل فراڈ کو انجام دیا جا رہا تھا۔
حکومت نے فرضی موبائل ڈیوائسز پر بھی شکنجہ کستے ہوئے 208469 موبائل فون کے آئی ایس ای آئی نمبر بلاک کر دیے ہیں۔ آئی ایس ای آئی نمبر ہر فون کی یونک پہچان ہوتی ہے جس سے اسے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب اب ٹھگوں کے فرضی فون بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔
انڈین سائبر کرائم کو آرڈینیشن سینٹر (14 سی) نے 3962 اسکائپ آئی ڈی اور 83668 واٹس ایپ اکاؤنٹ بلاک کیے ہیں۔ یہ سبھی اکاؤنٹ ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر جرائم میں ملوث پائے گئے تھے۔ یہ مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتا ہے اور آن لائن ٹھگی کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ایک اسپیشل ہیلپ لائن نمبر 1930 لانچ کیا ہے؟ اگر آپ کے ساتھ آن لائن ٹھگی ہو رہی ہو تو فورا! اس نمبر پر کال کریں۔ اس کے علاوہ پورٹل https://cybercrime.gov.in پر آن لائن شکایت بھی درج کر سکتے ہیں۔ حکومت کے اس سسٹم کی مدد سے اب تک 4386 کروڑ روپے ٹھگوں کے کھاتوں میں جانے سے بچائے جا چکے ہیں۔