چین نے کورونا وائرس پر تنقید کے جواب میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں امریکا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بس بہت ہوگیا۔’غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سالانہ خطاب میں چین پر حملے کے دو روز بعد اقوام متحدہ میں چین کے سفیر زانگ جُن نے امریکا کے عالمی کردار پر شدید تنقید کی۔
سلامتی کونسل کے عالمی گورننس کے حوالے سے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘میں یہ کہوں گا کہ بس بہت ہوگیا، آپ دنیا کے لیے پہلے ہی بہت مسائل پیدا کر چکے ہیں۔’اجلاس میں کئی ممالک کے سربراہان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔
زانگ جُن نے سوال کیا کہ ‘امریکا میں کورونا کے تقریباً 70 لاکھ مصدقہ کیسز اور 2 لاکھ سے زائد اموات سامنے آچکی ہیں، دنیا کی سب سے جدید طبی ٹیکنالوجی اور نظام کے باوجود امریکا میں اتنی بڑی تعداد میں کیسز اور اموات کیوں سامنے آئیں؟’
انہوں نے کہا کہ ‘اگر کسی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے تو وہ امریکا کے چند سیاستدان ہوں گے۔’
چین کے لیے امریکی رہنماؤں کے جملے کو دہراتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بڑی طاقت کو بڑی طاقت کی طرح برتاؤ بھی کرنا چاہیے۔’
چین کے سفیر نے کہا کہ ‘امریکا مکمل طور پر تنہا ہوچکا ہے اور یہ اس کے لیے جاگنے کا وقت ہے۔’ان کے اس بیان کی ان کے روسی سفیر نے بھی جذباتی انداز میں حمایت کی۔
نائیجر کے صدر ایسوفو محمودو کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے اجلاس کے لہجے پر برہمی کا اظہار کیا۔
کیلی کرافٹ نے کہا کہ ‘آپ سب کو شرم آنی چاہیے، میں حیران ہوں اور مجھے آج کے اجلاس کے مواد سے نفرت ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے دراصل اس کونسل کے لیے شرم آرہی ہے، جس کے اراکین نے اس موقع کو اہم مسائل کی بجائے سیاسی دشمنی پر توجہ دینے کے لیے استعمال کیا۔’
واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا کو کورونا وائرس کی وبا کے لیے چین کو ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اس کا احتساب کرنا چاہیے۔