ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار ان دنوں ریاست کے دورے پر ہیں۔ اس دورے میں وہ حکومت کی خواتین کے لیے اہم اسکیم ’لاڈلی بہین‘ کے حوالے سے براہ راست خواتین کے درمیان جا رہے ہیں۔
اجیت پوار کے اس دورے نے ریاست کی مہایوتی میں سیاسی ہلچل کو تیز کر دیا ہے کیونکہ این سی پی کی جانب سے ’لاڈلی بہین‘ اسکیم کے پوسٹر سے ’وزیر اعلی‘ کا لفظ غائب ہے۔ جبکہ اس اسکیم کا اعلان خود اجیت پوار نے ہی کیا تھا اور اس میں وزیر اعلیٰ لفظ شامل تھا۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ کے مطابق مہایوتی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اس اسکیم کا نام ’مکھیہ منتری لاڈلی بہین‘ ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے گزشتہ ماہ اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں ’مکھیہ منتری لاڈلی بہین‘ اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ اجیت پوار ایکناتھ شندے حکومت میں وزیر خزانہ بھی ہیں۔ مگر اجیت پوار کے دورے سے متعلق این سی پی کے پوسٹر سے ’مکھیہ منتری‘ غائب ہے اور صرف ’لاڈلی بہین‘ لکھا ہوا ہے۔
یہ پوسٹر پیر کو اجیت پوار کی سالگرہ کے موقع پر احمد نگر ضلع کے پارنیر، احمد نگر، شری گونڈہ اور کرجت-جام کھیڈ اسمبلی حلقوں کے دورے کے دوران لگائے گئے تھے۔ چاروں جگہوں پر منعقدہ پروگراموں میں اجیت پوار نے خواتین سے خطاب کیا اور اسکیم کا ذکر ’مکھیہ منتری لاڈلی بہین‘ کے بجائے صرف ’لاڈلی بہین‘ کے طور پر کیا۔
این سی پی کے پوسٹر سے ’وزیر اعلیٰ‘ لفظ کے غائب ہونے کے اس واقعے سے قبل این سی پی کے سربراہ اجیت پوار نے مہاراشٹر میں میونسپل الیکشن تنہا لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے اعلان کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مہایوتی میں سب کچھ ’ٹھیک‘ نہیں ہے۔
یوں بھی آر ایس ایس کی جانب سے بی جے پی پر اس اجیت پوار کے ساتھ اتحاد کرنے کے حوالے سے تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ اس ضمن میں این سی پی-ایس پی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے این سی پی کو مہایوتی سے باہر ہونے کے لیے کہہ رہی ہے۔
اجیت پوار نے میونسپل انتخابات تنہا لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے لوک سبھا انتخاب مہایوتی (این ڈی اے) کے ساتھ لڑی، اسمبلی انتخابات بھی ہم مہایوتی کے ساتھ لڑیں گے، مگر میونسپل انتخابات آزادانہ طور پر لڑیں گے۔
این سی پی اپنی طاقت کے بل بوتے پر میونسپل انتخابات لڑے گی۔ انہوں نے مقامی لیڈروں اور کیڈر سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں پارٹی کو مضبوط کریں۔ واضح رہے کہ اجیت پوار کی این سی پی نے لوک سبھا انتخابات میں کافی خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اب اجیت پوار کے لیے اس سال نومبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی سیاسی طاقت ثابت کرنا بڑا چیلنج ہے۔