پرتاپ گڑھ: جنید کے قتل و اقلیتوں پر حملوں کے سبب مسلمانوں میں مزید اشتعال ہے. اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں جہاں مسلمانوں میں عیدالفطر کی خوشیوں کے ساتھ اقلیتوں پر حملے اور جنید کے قتل سے غم کا ماحول دیکھا گیا .
حکومت کی حملہ آور تنظیم کے خلاف چشم پوشی کے سبب احتجاج میں اپنی اپنی بانہ پر مسلم نوجوانوں نے سیاہ پٹّی باندھ کر عیدالفطر کی نماز ادا کی .جبکہ مختلف تنظیموں سے وابستہ لوگوں نے اپنے تاثرات میں اس کو ملک میں اقلیتوں کے خلاف حملے کو منظم سازش قرار دیتے ہوئے حکومت کی چشم پوشی کو قابل مزمت قرار دیا ۔
ملک کے معروف شاعر و مختلف ایوراڈ خصوصی طور سے غالب ایوارڈ سے سرافراز شاعر ساگر ترپاٹھی نے مسلمانوں کے سیاہ پٹّی باندھ کر عید الفطر نماز کی ادایگی پر اپنے تاثرات میں کہا کہ میں اس سے اتفاق نہی کرتا .انہوں نے کہا کہ میں نے جہاں تک اسلام کا مطالعہ کیا ہے اللہ کے رسولؑ کی حدیث کے مطابق یہ عمل درست نہیں ہے .اس عظیم تہوار کے روز کے برعکس ہم کسی روز اپنا احتجاج درج کرا سکتے تھے .انہوں نے کہا کہ میں پہلے انسان بعد میں ہندو ہوں .انسانیت کے ساتھ ظلم قابل مزمت ہے . کسی طرح یہ جائز نہیں ہے چاہے کشمیر میں پولیس افسر کا قتل ہو یا معصوم جنید کو صرف اس لیئے قتل کرنا کہ وہ مسلمان تھا یہ صرف صرف دہشت گردی ہے جس کی سخت الفاظ میں مزمت کرتاہوں ۔انہوں نے کہاکہ آج جنید کی تعزیت اس کے اہل خانہ کے ساتھ غم میں مزید شریک ہونے کیلئے ہر طرح کی تعاون کی ضرورت ہے . اور مجھے ملہوک کنبے سے پوری ہمدردی ہے .حکومت سے انہوں نے مطالبہ کہ ایسے دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے جس سے پھر کسی اخلاق و جنید کا قتل نہ کیا جا سکے . جمیعتہ علماء ہند محمود مدنی اتر پردیش کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالواحد نے اپنے تاثرات میں کہا کہ سیاہ پٹیّ باندھ کر عیدالفطر کی نماز ادا کرنا درست نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جنید کا قتل پوری انسانیت کا قتل اور کھلی دہشت گردی ہے .اس دہشت گردی کے مقابلے کیلئے ہمیں جمہوری اور قانونی طور لڑائ کی ضرورت ہے .احتجاج قانونی حق ہے لیکن عید الفطر کے روز احتجاج درج کرانا دہشت گردوں کی حوصلہ افزائ ہے .احتجاج کیلئے ہم سب کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا .اتحاد سے ہی احتجاج کامیاب ہوگا . مائنارٹیز ویلفیئر سوسائٹی کے صدر مولانا تاجدار نے کہا کہ آج ملک میں زیر اقتدار حکومت ایک خصوصی نظریہ کی دیشت گردی کو فروغ دے رہی ہے .جس کے سبب ان متعصب تنظیموں کے اراکین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ جب جو چاہتے ہیں انجام دے رہے ہیں .حکومت پوری طرح ان تشدد کا انجام دینے والی تنظیموں کی چشم پوشی کر ان کے گناہوں پر پردہ ڈال رہی ہے ۔انہوں نے جنید کے قتل کی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک خصوصی ذہنیت کے لوگ جنکے اندر انسانیت کا فقدان وہ دہشت گردی پھیلا کر اقلیتی طبقے کو خوف میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں .ہمارے نوجوانوں کے جذبات نے سیاہ پٹّی باندھ کر جو احتجاج درج کرایا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اب بیدار ہو رہے ہیں .اور یہی بیداری سیاسی رخ کو ایک روز تبدیل کر فرقہ پرست طاقتوں کو جواب دے گا. سماج وادی پارٹی کے سینیئر لیڈر آصف صدیقی نے ملک میں فرقہ وارانہ وقوعہ کے اضافہ پر اپنی فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی فضا کیلئے بہتر نہی ہے .انہوں نے حکومت سے وابستہ تنظیموں کے ذریعہ ملک میں بدامنی پھیلانے کا الظام عائد کرتے ہوئے پرزور الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ جنید کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے .جس طرح ایک بے گناہ کو اس لیئے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا کہ وہ مسلمان اور ٹوپی کرتے میں تھا . نوجوانوں کا سیاہ پٹّی باندھ کر احتجاج کرنا ایک جمہوری قدم ہے . مومن کانفرنس کے سابق قومی صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے ملک میں اقلیتوں پر روز بروز ہو رہے حملے و قتل کی سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ جنید کا خون ضائع نہیں جائے گا ۔نوجوانوں کے ذریعہ سیاہ پٹّی باندھ کر احتجاج انکی بیداری کی علامت ہے .اور نوجوان ہی سیاسی ہوا کو تبدیل کر سکتا ہے .جنید کے قتل سے مسلم نوجوانوں میں جو جمہوری بیداری پیدا ہوئ ہے اس سے مزید سیاسی رخ میں تبدیلی آئے گی . حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو ابھی سے آئندہ 2019 کے پارلیمانی الیکشن کے متعلقہ خاکہ تیار کر سیاسی بیداری کی مزید مہیم چلانے کی ضرورت ہے جس سے ان فرقہ پرست طاقتوں کو وقت پر جواب دیا جا سکے ۔