حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد عرب ممالک میں واقع مساجد، فٹ بال اسٹیڈیم اور شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں جذبات میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے فلسطینیوں کے لیے یکجہتی کی فضا پیدا ہورہی ہے۔
شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق رام اللہ سے لے کر بیروت، دمشق، بغداد اور قاہرہ تک لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں، رقص کیا اور فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت کی حمایت میں دعائیں کیں۔
اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ سے ایک 52 سالہ کافی فروش فرح السعدی نے کہا کہ میں نے پوری زندگی میں اسرائیل کو ہمیں مارتے، ہماری زمینوں پر قبضہ کرتے اور ہمارے بچوں کو گرفتار کرتے دیکھا ہے۔
فرح السعدی کا بیٹا اسرائیل کی حراست میں ہے، انہوں نے کہا کہ میں حماس کے اقدام سے خوش ہوں تاہم مجھے انتقامی کارروائی میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کی شدت کا خوف ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک فلسطینی عہدیدار عصام ابوبکر نے کہا کہ جو کچھ ہوا، میرے خیال میں ایک بھی فلسطینی ایسا نہیں ہوگا جو اس کی حمایت نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا حملہ اسرائیل کے جرائم کا فطری ردعمل ہے کیونکہ اسرائیل سیاسی مذاکراتی عمل سے منہ موڑ چکا ہے۔
Cairo Tower is decorated with the Palestinian flag.
Here is Cairo,, here is Palestine 🇪🇬❤️🇵🇸#الإسكندرية #Gaza pic.twitter.com/0haZkORzwX
— Mzemo (@MyMzemo) October 8, 2023
فلسطینی خاموشی سے مرتے رہیں؟
ہفتے کے روز راکٹ حملے شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد فلسطین کے حامیوں نے جنوبی لبنان اور بیروت میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔
اسرائیل اور لبنان تکنیکی طور پر تاحال حالتِ جنگ میں ہیں اور اسرائیلی فوجیوں نے ملک کے جنوب پر 22 سال سے قبضہ کر رکھا ہے۔
لبنان کے شہر سیڈون کے رہائشی چوک چراہوں پر جمع ہوئے اور پٹاخے جلائے، مساجد سے فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں کی تعریف میں نعرے بلند کیے گئے۔
We stand with Palestine. This is the Damascus Opera House. pic.twitter.com/lqn9tQjZzR
— Fares Shehabi فارس الشهابي (@ShehabiFares) October 8, 2023