امریکا میں صدر ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد بڑی تعداد میں مسلمانوں نے اپنے خلاف مذہبی بنیادوں پر ہونے والے تفریق آمیز اقدامات سے تنگ آکر امریکا چھوڑ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر تفریق آمیز اقدامات منجملہ ہوائی اڈوں پر جسمانی تلاشی، اسکولوں اور کالجوں میں نامناسب رویّے اور دیگر اذیتناک اقدامات کی وجہ سے امریکا کے بیس فیصد مسلمانوں نے امریکا کو ترک کردینے کا فیصلہ کرلیاہے۔
واشنگٹن میں سیاسی اور سماجی امور سے متعلق تحقیقاتی ادارے نے امریکی مسلمانوں کے خیالات اور نظریات معلوم کئے ہیں۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں مسلمان بچوں کی آدھی تعداد کو اسکولوں میں ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑتاہے اور ہوائی اڈوں کے داخلی دروازوں پر ہی مسلمانوں کی جسمانی تلاشی کا امکان بہت زیادہ رہتاہے۔
اس تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اڑتیس فیصد مسلمانوں اور ستائیس فیصد یہودیوں کو اپنی سیکورٹی کے بارے میں تشویش لاحق ہے۔
گذشتہ برس امریکا میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویئے بالخصوص مسلم خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے ہر پانچ مسلم خواتین میں سے ایک خاتون کو ماہرنفیسات کے پاس جانا پڑا تھا۔
تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے ہر پانچ میں سے تین مسلمان امریکا کی موجودہ صورتحال سے ناخوش ہیں اور امریکا کے بیالیس فیصد مسلمان بچوں کو نارواسلوک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی ہوائی اڈوں کے داخلے کے دروازوں پر جسمانی تلاشی کے لحاظ سے مسلمانوں کو تیس فیصد اپنی تلاشی کا خوف ہوتاہے جبکہ یہودیوں کے درمیان یہ امکان تیرہ فیصد اور عیسائیوں کے درمیان گیارہ فیصد ہے۔