نئی دہلی: ماسکو میں جمعرات کو ہندوستان اور چین کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ ہوئی۔ امید کی جارہی ہے کہ اس میٹنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مشرقی لداخ میں اصل کنٹرول لائن پر کشیدگی کم ہوسکتی ہیں۔ تاہم ذرائع کی مانیں تو دونوں ممالککے درمیان زمینی حالت پر کشیدگی برقرار رہ سکتی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس بات کی فی الحال گارنٹی نہیں ہےکہ چین کے رخ میں تبدیلی نظر آسکتی ہے۔
سرکاری ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا ہے کہ اگر موجودہ حالات کو سمجھنے کی کوشش کرے تو ماسکو میں ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ہوئی ڈھائی گھنٹے کی میٹنگ کے بعد بھی بیجنگ کے رخ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ہندوستان امن کے حق میں
افسران کا کہنا ہےکہ چین کے موجودہ رخ کو لے کر سارے بڑے لوگوں کو جانکاری دے دی گئی ہے۔ حالانکہ، ہندوستان اب بھی چاہتا ہے کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے سفارتی حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ علاقے میں امن بنائے رکھنے کے لئے پابند عہد ہے، لیکن وہ اپنے علاقے کے ایک انچ سے بھی معاہدہ نہیں کرے گا۔
چین پانچ نکاتی منصوبہ پر متفق
ہندوستان اور چین مشرقی لداخ میں سرحد پر لمبے وقت سے جاری تعطل ختم کرنے کے لئے پانچ نکاتی منصوبہ پر متفق ہوئے ہیں، جس میں سرحد کے مینجمنٹ سے جڑ سبھی موجودہ معاہدوں اور ضوابط پر عمل کرنا، امن بنائے رکھنا اور حالات کو خراب کرنے والی ہر کارروائی سے بچنا شامل ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان ماسکو میں جمعرات شام ہوئی بات چیت میں دونوں ملک اس منصوبہ پر متفق ہوئے۔ جے شنکر اور وان شنگھائی تعاون تنطیم (ایس سی او) کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے ماسکو میں ہیں۔
مشترکہ بیان میں کیا کہا گیا؟
وزر خارجہ نے جے شنکر اور وانگ کے درمیان بات چیت کے بعد بیان میں کہا گیا، ’دونوں وزرائے خارجہ اس بات پر متفق ہوئے کہ موجودہ حالات کسیکے مفاد میں نہیں ہے، اسی لئے وہ اس بات پر متفق ہوئے کہ سرحد پر تعینات دونوں ممالک کی افواج کو سنواد جاری رکھنا چاہئے، مناسب دوری بنائے رکھنی چاہئے اور کشیدگی کو کم رنا چاہئے’۔
مشترکہ بیان کے مطابق، جے شنکر اور وانگ نے اتفاق رائے کا اظہار کیا کہ دونوں فریق کو ہندوستان – چین تعلقات کو توسیع کرنے کے لئے دونوں ممالک کے لیڈروں کے درمیان کے درمیان ہوئے اتفاق رائے سے مارگ درشن لینا چاہئے، جس میں اختلافات کو تنازعہ نہیں بننے دینا شامل ہے۔
اس بات کا اشارہ 2018 اور 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جنپنگ کے درمیان ہوئی دو غیر رسمی اجلاس سے تھا۔