نئی دہلی۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں بھی گاندھی کنبہ اور سینئر لیڈروں میں تکرار بڑھنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ جس کے بعد اب گاندھی کنبہ ڈیمیج کنٹرول موڈ میں آ گیا ہے۔ میٹنگ میں راہل گاندھی نے پارٹی میں قیادت کے مسئلہ پر سونیا گاندھی کو خط لکھنے والے سینئر لیڈروں پر نشانہ سادھا تھا۔ راہل نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ یہ سب بی جے پی کے اشارے پر ہو رہا ہے۔
غلام نبی آزاد اور کپل سبل نے اس پر سخت ناراضگی جتائی۔ ایسے میں غلام نبی آزاد کو منانے کے لئے خود سونیا گاندھی کو آگے آنا پڑا ہے۔ پیر کے روز سونیا گاندھی نے آزاد سے کافی دیر تک فون پر بات کی۔ اب ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ راہل گاندھی بھی آزاد سے گلے شکوے دور کرنے میں جٹ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، منگل کو راہل گاندھی نے بھی آزاد کو منانے کے لئے فون پر کچھ دیر بات چیت کی۔
ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، سونیا گاندھی نے پیر کی شام کو غلام نبی آزاد سے فون پر بات کی۔ حالانکہ، یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ دونوں رہنماوں کے درمیان کیا بات چیت ہوئی۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ گاندھی کنبہ کسی بھی قیمت پر پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کو روٹھنے نہیں دینا چاہتا ہے۔
کیونکہ غلام نبی آزاد راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر کے ساتھ پارلیمنٹ میں کانگریس کی مضبوط آواز بھی ہیں۔ ایک مہینے کے اندر ہی پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ ایسے میں کانگریس یہ نہیں چاہتی کہ پارٹی کے اتحاد کو کوئی خطرہ ہو یا پارلیمنٹ میں اس کی آواز کمزور پڑے۔
سی ڈبلیو سی کی میٹنگ سے ایک دن پہلے اتوار کو پارٹی میں اس وقت نیا سیاسی طوفان آ گیا جب زمینی سطح پر فعال صدر بنانے اور پارٹی میں اوپر سے لے کر نیچے تک تبدیلی کی مانگ کو لے کر سونیا گاندھی کو ایک خط لکھے جانے کی بات سامنے آئی۔ اس خط میں 23 سینئر لیڈروں کے دستخط تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس اعلیٰ کمان غلام نبی آزاد کے ساتھ ہی کپل سبل کو بھی منانے کی کوشش کررہی ہے۔ پارٹی چاہتی ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد سلجھا لیا جائے اور اختلاف دور کر کے دیگر معاملوں پر دھیان دیا جائے۔