رانچی۔ جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں مسلم گدی برادری کی اچھی خاصی آبادی ہے ۔ اس برادری کے بیشتر لوگ دودھ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ وہ اپنے گھروں میں گائے اور بھینس پالتے ہیں۔ اس پیشے سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ انکا پشتینی کاروبار ہے ۔ ان کاروباریوں کے گھروں میں بنے کھٹال میں ایک نہیں بلکہ درجنوں گائے اور بھینس دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
اپنی استطاعت کے مطابق وہ گائے اور بھینس پالتے ہیں ۔ اس برادری کے بڑے و نوجوان خود سے انکی خدمت کرتے ہیں اور دودھ دوہ کر فروخت کرتے ہیں۔ صبح و شام انکے کھٹال پر ہر مذہب و ملت کے خریدار دودھ لینے پہنچتے ہیں ۔ یہ خریدار اپنی نظروں کے سامنے دودھ دوہائی کے بعد خریداری کرتے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں ہوئے پریشان
کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران دودھ کے کاروبار سے جڑے مسلم گدی برادری کے لوگوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نیوز 18 اردو کی ٹیم سے دودھ کاروباریوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں چارے کی مہنگائی پھر بارش کے موسم میں چارے کی قلت کی وجہ سے گائے اور بھینس کو بھر پیٹ کھانا بھی میسر نہیں ہو پا رہا تھا وہیں دوسری جانب بیمار گائے کے علاج کے لئے ڈاکٹروں کی عدم موجودگی بھی ان کے لئے پریشانی کا سبب بنا۔
انہوں نے کہا کہ بہتر علاج کی عدم سہولت کی وجہ سے کئی گایوں کی موت بھی ہو گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ پہلے کی طرح ہی چالیس روپیہ فی کیلو کے حساب سے دودھ فروخت کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست کے کاشتکاروں کی قرض معافی و دیگر منصوبوں سے فائدہ فراہم کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اسی طرح ان کی ترقی کے لئے بھی فلاحی اقدامات اٹھائے جائیں۔
تعلیم یافتہ گدی برادری کے نوجوان ہیں مجبور
دودھ کے کاروبار سے جڑے مسلم گدی برادری کے تعلیم یافتہ نوجوان سرکاری ملازمت کی عدم دستیابی کی وجہ سے پشتینی کاروبار کرنے پر مجبور ہیں۔ ان نوجوانوں کی شکایت ہے کہ ریاست کی تشکیل کے 20 سال ہونے کے باوجود ان کی ملازمت کے لئے مناسب قدم نہیں اٹھائے گئے ۔
بیروزگاری کے عالم میں وہ اپنے پشتینی کاروبار کو ہی کرنے پر مجبور ہیں۔ اس پیشے سے جڑے بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ پہلے کے مقابلے انہیں اس کاروبار سے خاطر خواہ منافع نہیں ہو پا رہا ہے لیکن کوئی دوسرا متبادل وسائل نہیں ہونے کی وجہ سے وہ خود اس کاروبار کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں اور ساتھ ہی ان کے جواں سال فرزند بھی مجبوراً انہیں کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں۔