انڈیا (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) نے مہاراشٹر کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) میں مبینہ گڑبڑیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اتحاد کے رہنماؤں نے انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھاتے ہوئے ان مشینوں کے استعمال پر شفافیت اور اعتماد بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ فیصلہ ایک اہم میٹنگ کے بعد کیا گیا، جس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار، عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال اور معروف وکیل و کانگریس رہنما ابھیشیک منو سنگھوی شریک تھے۔ میٹنگ کے دوران یہ نشاندہی کی گئی کہ حالیہ انتخابات کے نتائج سے اپوزیشن کو نقصان پہنچا، جس کے بارے میں اتحاد کا دعویٰ ہے کہ یہ بی جے پی کی حمایت میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
این سی پی رہنما پرشانت جگتاپ نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے اتحاد سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ معاملہ صرف مہاراشٹر تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک کے انتخابی نظام کے لیے خطرہ ہے۔ اگر ای وی ایم کی شفافیت کو یقینی نہیں بنایا گیا تو جمہوریت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘
اروند کیجریوال نے بھی دہلی کی ووٹر لسٹ میں مبینہ خامیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جہاں آئندہ اسمبلی انتخابات متوقع ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مسائل کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کا انتخابی عمل پر اعتماد بحال ہو سکے۔
ای وی ایم کے معاملے پر ماضی میں بھی کئی سیاسی جماعتوں نے سوال اٹھائے ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دوران ان مشینوں کی جانچ کے لیے آزاد ادارہ مقرر کیا جانا چاہیے۔ اس سے قبل، سپریم کورٹ نے اس حوالے سے ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے تھے کہ ’انتخابات کا مکمل کنٹرول ممکن نہیں لیکن شفافیت یقینی بنانا ضروری ہے۔‘
بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ اپنی شکست کو چھپانے کے لیے غیر ضروری تنازع کھڑا کر رہی ہے۔ پارٹی کے ایک ترجمان نے کہا، ’’ہر انتخابات کے بعد ای وی ایم پر سوال اٹھانا جمہوری عمل کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔‘‘