نئی دلی: بالی ووڈ اداکارجاوید جعفری نے مودی حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے شہریت کے متنازع بل پرکڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کسی کے باپ کا تھوڑی ہے۔
بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کواپوزیشن سمیت دیگر سماجی حلقوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہے جب کہ بھارتی صدر کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد ملک بھرمیں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
خاص طور پر دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کی جانب سے بل کی مخالفت میں کیے جانے والے مظاہرے اور جوابی کارروائی میں دہلی پولیس کے طالبعلموں پر تشدد نے دنیا بھر کی توجہ کھینچ لی ہے اوراس تشدد کے بعد سے ہی بھارت میں مظاہروں میں شدت دیکھنے میں آئی۔
شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف نہ صرف بھارت میں موجود مسلم اقلیتیں احتجاج اورمظاہرے کررہی ہیں بلکہ بالی ووڈ اداکار وں نے بھی اس بل کے خلاف سخت ردعمل دیا ہے۔ حال ہی میں بالی ووڈ کے مسلمان اداکارجاوید جعفری نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنی تقریرکا آغازاس شعرسے کیا ’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام، وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا۔‘
جاوید جعفری نے جامعہ اسلامیہ کے طالبعلموں کی بہادری کوسراہتے ہوئے کہا کہ ان نوجوانوں کی بہادری ہی ہمارے ملک کی طاقت ہے۔ انہوں نے بھارتی ٹی وی کے مشہورپروگرام ’’ساودھان انڈیا‘‘ کے میزبان سشانت سنگھ کو متنازع شہریت کے بل کی مخالفت کرنے کی وجہ سے شو سے باہر کرنے پرانتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حالانکہ انتظامیہ نے انہیں شو سے نکالنے کی وجہ نہیں بتائی لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ کس وجہ سے انہیں نکالا گیا۔
جاوید جعفری نے کہا یہ ملک ایسے نہیں بنا ہے بلکہ کئی لوگوں نے اس کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور وہ قربانیاں کہیں نہ کہیں ہمارے خون میں آئی ہیں ہمیں کب تک چپ رکھوگے۔
اداکار جاوید جعفری نے بھارت کے اندرونی مسائل بیان کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس وقت معاشی و اقتصادی بحران اوربے روزگاری سمیت مختلف مسائل کا شکار ہے پہلے ان مسائل کو تو حل کرلو، ہندو مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے میں لگے ہو۔
جاوید جعفری نے مودی حکومت سے کہا یہ کھیل بند کروبات کروکہ آگے کیا کرنا ہے لوگوں کو روٹی، کپڑا مکان دو۔ آپ نے کہا کانگریس کرپٹ پارٹی تھی چلومان لیا لیکن آپ کیا کررہے ہو۔ آپ آکر سب سے بات کریں کہ ہم اسکول بنائیں گے، تعلیم کے فروغ، صحت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کام کریں گے لیکن آپ آکر سیدھا بولتے ہیں ہم مندر بنائیں گے، اور کچھ ہے نہیں کیا بنانے کے لیے، ملک کو بناؤ۔