ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کا شمار بیسویں صدی کی اہم شخصیتوں میں ہوتا ہے۔ وہ عظیم فلسفی اور سیاستداں رہے۔ بےپناہ صلاحیت کے مالک سروپلی رادھا کرشنن کی زندگی میں ایک دلچسپ واقعہ ہوا تھا۔ اس واقعہ نے ہی ان کی زندگی بدل دی۔
ہم اکثر کہتے ہیں کہ قسمت جو کرتی ہے، اچھے کے لئے کرتی ہے۔ رادھا کرشنن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ وہ عظیم فلسفی بنے لیکن یہ ان کی خواہش نہیں تھی۔ جس شخص کو پورے ملک نے سر آنکھوں پر بٹھایا۔ جن کے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر قرار دیا گیا۔ اس شخص کی زندگی کی سب سے بڑی تبدیلی اس کی غربت کی وجہ سے آئی۔
ڈاکٹر رادھا کرشنن کی زندگی تنگی میں گزری تھی۔ عظیم فلسفی ڈاکٹر کرشنن نے فلسفہ کی پڑھائی اپنی مرضی سے نہیں کی تھی۔ غریبی نے انہیں فلسفہ کی پڑھائی کے لئے مجبور کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کے ایک چچا زاد بھائی نے انہیں فلسفہ کی کتابیں پڑھنے کے لئے دی تھیں۔ بھائی کے فلسفہ کی کتابوں سے ہی رادھا کرشنن نے پڑھائی کی۔ مفلسی میں جی رہے رادھا کرشنن کے کنبے کے لئے ان کی پڑھائی جاری رکھنے کا یہی واحد راستہ تھا۔ سروپلی رادھا کرشنن نے اس طرح سے فلسفہ کی پڑھائی کی اور عظیم فلسفی بنے۔
سال 1962 سے ہوا یوم اساتذہ منانے کا آغاز
ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن ملک کے پہلے نائب صدر جمہوریہ بنے۔ انہیں دوسرا صدر جمہوریہ بننے کا موقع ملا۔ 1931 میں انہیں نائٹ ہڈ کا خطاب ملا۔ 1962 سے ان کے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ ہر سال 5 ستمبر کو یوم اساتذہ کے موقع پر ہر طالب علم اپنے گرو کو یاد کرتا ہے، ان کے تئیں اپنی ممنونیت کا اظہار کرتا ہے۔
ڈاکٹر رادھا کرشنن کی ولادت 5 ستمبر 1888 کو ایک بیحد عام گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد چاہتے تھے کہ بیٹا انگریزی کی پڑھائی نہیں کرے بلکہ وہ مندر کا پجاری بنے۔ لیکن رادھا کرشنن کا دل پڑھائی میں لگتا تھا۔ انہوں نے مدراس کے کرشچین کالج میں فلسفہ کی پڑھائی کی۔ وہ اتنے باصلاحیت تھے کہ شکاگو یونیورسیٹی نے انہیں تقابل ادیان پر تقریر کرنے کے لئے مدعو کیا تھا۔
سال 1949 سے 1952 تک رادھا کرشنن USSR کے سفیر رہے۔ 1952 سے 1962 تک ملک کے نائب صدر جمہوریہ رہے۔ 1954 میں انہیں بھارت رتن کے اعلیٰ اعزاز سے نوازا گیا۔ 1962 سے 1967 تک وہ ملک کے صدر جمہوریہ رہے۔ رادھا کرشنن میسور (1918-21)، کولکاتہ (1921-31, 1937-41) یونیورسیٹی میں فلسفہ کے پروفیسر رہے تھے۔
جب وہ صدر جمہوریہ تھے تب ان کا یوم پیدائش منانے کے لئے لوگوں نے ان سے اجازت مانگی لیکن انہوں نے منع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ احترام کرنا ہی چاہتے ہیں تو ملک کے اساتذہ کا کریں۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ پڑھائی میں اچھے لوگوں کو ہمیشہ استاذ بننا چاہئے۔ اس لئے پورا ملک ان کے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر مناتا ہے۔